Live Updates

ہر اس مسئلے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے جہاں طاقت کے بل پر آئین قانون کی پامالی ہوئی

سوال تو اٹھے گا کہ ملک میں آئین قانون جمہورکی حکمرانی ہے یا پھر پشت پناہی کرنے والوں کی حکمرانی ہے؟ ہمارا مئوقف جس کی غلطی اس کو سزا ملے، یہ نہیں کہ پریس کانفرنس کرنے والےگھوم پھر رہے ہیں، رہنماء پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 8 مئی 2024 00:17

ہر اس مسئلے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے جہاں طاقت کے بل پر آئین قانون ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی 2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ہر اس مسئلے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے جہاں طاقت کے بل پر آئین قانون کی پامالی ہوئی،سوال تو اٹھے گا کہ ملک میں آئین قانون جمہورکی حکمرانی ہے یا پھر پشت پناہی کرنے والوں کی حکمرانی ہے؟ہمارا مئوقف کہ 9 مئی کیس میں شفافیت ہو ،جس کی غلطی اس کو سزا ملے۔

انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑی اچھی بات ہے کہ ہر اس مسئلے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے جہاں طاقت کے بل پر آئین قانون کی پامالی ہوئی، سوال ایک ہی اٹھے گا، ملک میں آئین قانون کی حکمرانی ہے، جمہورکی حکمرانی ہے یا پھر پشت پناہی کرنے والوں کی حکمرانی ہے؟بنیادی سوال ہے کہ کمیشن بننے چاہئیں،1990کے الیکشن بارے اصغر خان کیس، جنرل جیلانی تک کمیشن بننا چاہیئے۔

(جاری ہے)

ہم 9مئی واقعات میں بھی شفافیت چاہتے ہیں، جس نے غلطی کی اس کو سزا دی جائے، یہ نہیں ہوسکتا کہ خدیجہ شاہ اور باقی ایک ہی گاڑی میں موجود تھے، خدیجہ شاہ کو سزا ، باقی نے پریس کانفرنس کی آئی پی پی کے لیڈر بن گئے گھوم پھر رہے ہیں، وہ 8ماہ سے جیل میں ہے، یہ انصاف نہیں ہے۔ ہمارا مئوقف ہے کہ لوگ احتجاج کرنے نکلے، عمران خان کو جس طرح گرفتار کیا گیا،اس کے خلاف لوگ احتجاج کیلئے نکلے۔

9مئی کے گواہان سامنے آگئے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج غائب ہوگئی؟ اس موقع پر پروگرام میں پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا کہ مجھے کوئی سمجھائے کہ آج طاقتور ادارہ اور ترجمان جب یہ بات کرے کہ پارلیمنٹ ، پی ٹی وی، وزیراعظم ہاؤس پر حملہ ہوا، حملوں اور دھرنوں کا ذکرہو، 2014کا بھی ذکر تو ہوا لیکن اگر اس میں ملوث ایک فرد کو بھی سزا ہوجاتی تو 9مئی کا واقعہ نہ ہوتا۔

اگر طاقتور ادارہ ایک سال گزرنے کے باوجود کٹہرے میں کھڑا نہیں کیا گیا، یا اس کا فیصلہ نہیں ہوا، تو کس نے منع کیا ہے؟کہ تحقیقات کرنے والا کمیشن، کمیٹی ، ادارہ وہ جو کچھ آج تک اخذ کرسکا، جن کے اوپر الزام ثابت کرسکا، جن کی سہولتکاری، منصوبہ بندی یا جس ماسٹر مائنڈ کا وہ احاطہ کرسکا، وہ چیزیں پبلک کیوں نہیں کی گئیں؟یہ تو کسی کے اختیار میں تھا ۔

اگر مقبولیت کی بناء پر فیصلے آئیں، 8مئی کو ایک کیس لگا، 2دن پہلے اس کیس کو لگایا گیا اور فیصلہ بھی دیا گیا۔ آج بھی ہم جوڈیشل کمیشن کی بات کرتے ہیں، لیکن کوئی بندہ سچ بولے جب جنرل پاشا سمیت باقی لوگوں نے مینار پاکستان پر اس انتشار کو لانچ کیا تھا، اس وقت کس کس نے سہولتکاری، کس نے پیسا دیا؟ بتایا جائے کہ کون کون ملوث تھا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات