انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے ناانصافی کا خاتمہ ضروری ہے :ڈاکٹر حسین محی الدین
دہشت گردی دو ملکوں کے تعلقات خراب کرنے کیلئے بطور ہتھیار بھی استعمال ہورہی ہے،بیڈگورننس اور مذہب کا سیاسی استعمال انتہا پسندی کی بڑی وجوہات ہیں،’’انتہاپسندی کے خاتمے میں طلبا کاکردار ‘‘کے موضوع پر بین الاقوامی کنونشن سے خطاب
جمعہ 19 اپریل 2019 21:27
(جاری ہے)
ڈاکٹر حسین محی الدین نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ غربت، جہالت ،بیروزگاری اور مذہب کی غلط تشریح بھی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے پھیلائو کا ایک بڑا سبب ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نفسیاتی سائنس بتاتی ہے کہ انسان کا جیسا مزاج ہو گا وہ اپنے اطراف اور ماحول سے ویسے سگنل وصول کرے گا ، اگر سوچ متوازن اور مثبت ہو گی تو اس کا ذہن مثبت فیصلے صادر کرے گا اور اگر سوچ منفی ہو گی تو انسان کو مثبت چیزیں بھی منفی رنگ میں دکھائی دیں گی ، لہٰذا ایک متوازن اور مثبت سوچ کی تشکیل پرکام کرنا ہو گا ، اس کا آغاز ابتدائی تعلیم سے شروع ہو جانا چاہیے ،بچوں کو بامقصد تعلیم و تربیت کے ذریعے منفی رجحانات اور متشدد رویوں سے بچایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے دو طریقے ہیں ایک گولی کا جواب گولی اور دوسرا برداشت، رواداری اور ایک دوسرے کے نکتہ نظر کو سمجھنے اور بات چیت کرنے سے ہے، دہشت گردی کو گولی سے ختم کرنے کیلئے بہت آپریشن اور جنگیں ہوئیں اب ایک موقع بات چیت کو بھی ملنا چاہیے، ایک دوسرے کی بات سننے اور سمجھنے سے رواداری جنم لیتی ہے، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عدم برداشت بہت بڑھ گئی، انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں 100کے قریب ایسے مدارس ہیں جہاں پر سیاسی دفاتر بھی ہیں، یہیں سے مذہب کے سیاسی استعمال اور ذاتی مفاد کے حصول کا دروازہ کھلتا ہے، مدارس اور تعلیمی نصاب میں بلاتاخیر جامع اصلاحات لانا ہوں گی، حکومتوں کی بیڈگورننس ،اقرباپروری، نااہلی اور قومی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے بھی مایوسی اور بے یقینی جنم لیتی ہے جو آگے جا کر انتہا پسندی اور دہشت گردی کی شکل اختیار کر لیتی ہے، انہوں نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ مدارس اور تعلیمی نصاب میں اصلاحات لائی جائیں، معاشی ناہمواری کا خاتمہ کیا جائے، دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے ،بھٹکے ہوئے لوگوں کو بات چیت کے ذریعے قومی ،سیاسی، سماجی، معاشی دھارے میں لایا جائے، اساتذہ کے ساتھ ساتھ والدین بچوں کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں، انہیں کالعدم اور مشکوک تنظیموں کا ممبر بننے سے روکیں، قرآن و حدیث کے صحیح فہم اور تعلیمات کو فروغ دیا جائے،مذہبی حلقوں کے اندر موجود عطائیت کا خاتمہ ہونا چاہیے تبھی امن قائم ہو سکے گا اور تعلیمی، اقتصادی اورخوشحالی ترقی کے اہداف حاصل ہو سکیں گے۔مزید قومی خبریں
-
اپریل میں بارشوں کا 41 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا
-
پاسپورٹ کی فاسٹ ٹریک کیٹیگری کی فیسوں میں اضافہ کردیا گیا
-
کوئٹہ ،مرغی کی قیمت 860 سے کم ہو کر480 روپے ہو گی
-
میرسرفرا زبگٹی سے محسن نقو ی کی ملا قات
-
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری سے جرمنی کے قونصل جنرل روڈیگر لوٹز کی گورنرہائوس میں ملاقات
-
آئی ٹی کورسز کے ذریعہ نوجوانوں کو ان کے پیروں پر کھڑا کرنا چاہتا ہوں، گورنرسندھ کامران ٹیسوری
-
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن سے اسلام 360 ایپ کے بانی زاہد حسین چھیپا کی ملاقات
-
وزیراعظم شہبازشریف ملک وقوم کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے کوشاں ہیں، رانا ثنااللہ
-
پیپلز پارٹی کی حکومت عوام کے ذریعے عوام کی حکومت ،عوام کے لیے ہی ہے،وزیراعلیٰ سندھ
-
سٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام لا رہے، طلبہ کو فارن سکالرشپ پر بھیجیں گے‘وزیر تعلیم پنجاب
-
مالی سال 22اور23میں 100ارب کا ٹیکس جمع کرایا،میجر جنرل احمد شریف
-
سرکاری ہسپتالوں میں دوران علاج محفوظ خون کی فراہمی ہر مریض کا بنیادی حق ہی: خواجہ سلمان رفیق
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.