لاہور ہائیکورٹ نے سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر کا ازخود اختیار غیرقانونی قرار دے دیا

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے ملک بهر کے کاروباری افراد میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 24 اپریل 2019 19:32

لاہور ہائیکورٹ نے سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر کا ازخود اختیار غیرقانونی ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر کا ازخود اختیار غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ایف بی آر کو کاروباری افراد کو سیلز ٹیکس رولز 2006 کے تحت رجسٹر کئے بغیر سیلز ٹیکس کی وصولی سے روک دیا ہے. لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے ملک بهر کے کاروباری افراد میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی۔

(جاری ہے)

ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹهی اور جسٹس مزمل اختر شبیر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ایس کے سٹیل ملز سمیت دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا، درخواست گزاروں کی طرف سے اجمل خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے مئوقف اختیار کیا کہ ایف بی آر سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ازخود اختیار استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے ملک بهر کے کاروباری افراد پریشانی کا شکار ہیں، کاروباری افراد نے ایف بی آر سمیت مختلف فورمز پر محکمے کے ازخود اختیار کو چیلنج کیا لیکن شنوائی نہیں ہوئی، اس لئے یہ معاملہ دو رکنی بمچ کے روبرو آیا ہے، اجمل خان ایڈووکیٹ نے نشاندہی کہ کہ ایف بی آر کی موجودہ پریکٹس یہ ہے کہ یہ کسی بهی کاروباری شخص یا ادارے کو رجسٹرڈ کئے بغیر ہی اس سے سیلز ٹیکس کی وصولی کر لیتا ہے جو سیلز ٹیکس رولز 2006 کی دفعہ 6 کی ذیلی دفعہ چار اور آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت فیئر ٹرائل کے اصول کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت ایف بی آر رجسٹرڈ پرسن اور غیر رجسٹرڈ پرسن دونوں سے سیلز ٹیکس وصول کر رہا ہے، سیلز ٹیکس قانون کے مطابق رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پرسنز الگ الگ ہیں، قانون کے مطابق غیررجسٹرد پرسن اور ایسے کاروباری افراد یا ادارے جن کی رجسٹریشن ہو سکتی ہے کو رجسٹرڈ کرنے کے بعد ہی سیلز ٹیکس وصولی ہو سکتی ہے لیکن ایف بی آر گزشتہ 9 برسوں سے کاروباری افراد کو قانون کی غلط تشریح اور ازخود اختیار کے تحت ہراساں کر رہا ہے، ایف بی آر کے وکیل نے مئوقف اختیار کیا کہ ایف بی آر کو کسی بهی کاروباری پرسن سے سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار ہے، قانون ایف بی آر کو ایسا کرنے سے منع نہیں کرتا، ایف بی آر کے وکیل کے دلائل کا جواب دیتے ہوئے اجمل خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیلز ٹیکس میں دفعہ 19 تهی جو ایف بی آر کو کسی بهی کاروباری پرسن کی زبردستی رجسٹریشن کا اختیار دیتی تهی، یہ دفعہ ختم کر کے سیلز ٹیکس رولز کی دفعہ 6 کی ذیلی دفعہ 4 میں ڈال دی گئی جس میں لکها ہے کہ ایف بی آر پہلے کسی بھی کاروباری پرسن کو رجسٹرڈ کرے گا، اس کے بعد اس سے سیلز ٹیکس کی وصولی کرے گا، دو رکنی بنچ نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایف بی آر کا کسی بهی کاروباری پرسن سے سیلز ٹیکس وصولی کا اختیار غیرقانونی قرار دیدیا. عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایف بی آر غیر رجسٹرڈ پرسن سے سیلز ٹیکس کی وصولی نہیں کر سکتا، سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر پہلے غیر رجسٹرڈ پرسنز کو اپنے پاس رجسٹرڈ کرے، کاروباری افراد کی سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن سے قبل ٹیکس وصولی غیرقانونی ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق سیلز ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت ٹیکس چارج کرنے کا اطلاق تب ہوگا جب ایف بی آر کسی کاروباری پرسن کو رجسٹرڈ کرے گا.