ماہ صیام میں بدہضمی، معدے کی جلن اور گیس کی شکایات بڑھ جاتی ہیں ،ڈاکٹرفرحان علی

افطار کے وقت ٹھنڈے مشروبات، پانی، پھل اور جسم کو تقویت بخشنے والی اشیا کا استعمال کیا جائے،معروف معالج کی گفتگو

جمعہ 10 مئی 2019 14:14

خالق نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2019ء) ایم ایس ٹی ایچ کیوہسپتال کاہنہ ڈاکٹرفرحان علی کا کہنا ہے کہ ماہ صیام میں روزہ بھوک پیاس کی مشقت کو برداشت کرنے کی بہترین تربیت ہے جو روح کو تازگی عطا کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ روزہ رکھنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ بندہ پروردگارِ عالم کی خوشنودی کیلئے اپنی پسندیدہ اور محبوب چیزوں سے کچھ وقت کیلئے پرہیز کرے۔

ڈاکٹرفرحان علی نے کہا کہ رمضان المبارک تربیت نفس کا مہینہ ہے جس کا مقصد انسان کو جسمانی ،روحانی اور نفسیاتی اصلاح کی طرف مائل کرنا ہے۔ان خیالات کا اظہاروہ گزشتہ روز این این آئی سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کررہے تھے،اس موقع پر ڈاکٹرمحمدعدنان ودیگربھی موجودتھے، انہوں نے مزیدکہا کہ گرمی کے روزے جتنے طویل ہوتے ہیں اس میں احتیاط بھی اتنی ہی ضروری ہے، سحر و افطار میں کھانے پر ہاتھ ہلکا رکھیں ورنہ بیمار ہوسکتے ہیں، شہری علاقوں میں پکوڑے، سموسے، کچوریاں، جلیبیاں اور دیگر ایسی تلی ہوئی چیزوں کے علاوہ مرغن غذائیں افطار کے وقت ہر دسترخوان پر نظر آتی ہیں، ایسی اشیا کا استعمال صحت کے لیے مضر ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

افطار کے وقت چونکہ معدہ کئی گھنٹوں سے خالی ہوتا ہے اوراس میں تیزابیت موجود ہوتی ہے ، ایسے میں اگر زیادہ تلی ہوئی چیزیں مرچ مسالے کھائیں گے تو یہ تیزابیت کو مزید بڑھا دیتی ہیں۔ڈاکٹرفرحان علی نے مزیدکہا کہ رمضان المبارک کے دوران بدہضمی، معدے کی جلن اور گیس کی شکایات بڑھ جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ سحروافطار میں احتیاط ضروری ہے۔ افطاری کے فوری بعد زیادہ پانی پینے سے بھی گریز کریں، افطار کے وقت ٹھنڈے مشروبات، پانی، پھل اور جسم کو تقویت بخشنے والی اشیا کا استعمال کیا جائے۔