حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کی برآمدات روک دے ، برطانوی عدالت کا حکم

ہتھیاروں کی فروخت میں غیر قانونی طریقہ کار اپنایا گیا ہے ، یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں 3 ججوں کا فیصلہ ہم اس فیصلے سے متفق نہیں اپیل کی اجازت طلب کریں گے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو نئے لائسنسز جاری نہیں کریں گے جسے یمن تنازع میں استعمال کیے جانے کا خدچہ ہے،برطانوی سیکرٹری تجارت

جمعرات 20 جون 2019 21:09

حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کی برآمدات روک دے ، برطانوی عدالت کا حکم
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2019ء) برطانوی عدالت کا کہنا ہے کہ حکومت نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت میں غیر قانونی طریقہ کار اپنایا، تاہم انہوں نے برآمدات کو روکنے کا حکم نہیں دیا۔اپیل کورٹ نے اسلحہ مخالف مہم، جس کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، کے حق میں فیصلہ سنایا۔

اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم نے موقف اپنایا کہ برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے جہاں سعودی اتحاد حوثی باغیوں کے خلاف 2015 سے کارروائیاں کر رہا ہے۔3 ججوں کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کا فیصلہ کرنے کا عمل ایک طریقے سے غلط تھا، انہوں نے یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

ججز کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔تاہم عدالتی احکامات میں اسلحہ کے فروخت کو روکا نہیں گیا اور کہا گیا کہ حکومت اس معاملے پر نظر ثانی کرے۔اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم کے انڈریو اسمتھ کا کہنا تھا کہ 'ہم اس فیصلے پر خوش ہیں تاہم یہ معاملہ عدالت میں نہیں جانا چاہیے تھا اور حکومت کو خود ہی اپنے قواعد کی پاسداری کرنی چاہیی'۔دوسری جانب برطانوی حکومت اس فیصلے پر اپیل دائر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔برطانیہ کے تجارتی سیکریٹری لیام فوکس کا کہنا تھا کہ 'ہم اس فیصلے سے متفق نہیں اور اپیل کی اجازت طلب کریں گے اور اس دوران ہم سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو نئے لائسنسز جاری نہیں کریں گے جسے یمن تنازع میں استعمال کیے جانے کا خدچہ ہی