زرعی فارمز پر ویئر ہائوس نہ ہونے سے فارم لاسزکی سالانہ شرح 165ارب روپے سے تجاوز کر گئی

منگل 3 ستمبر 2019 14:09

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 ستمبر2019ء) پاکستان کسان بورڈ کے ترجمان نے کہا ہے کہ زرعی فارمز پر ویئر ہائوس اور گودام نہ ہونے سے 55 فیصد زرعی اجناس ضائع ، 98 فیصد کی کوالٹی متاثر اور90 فیصد فارم لاسز سے کسانوں کو سالانہ 165ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتاہے،اس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب اور کاشتکاروں کو بھی بھاری اضافی مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک بیان میں کیا۔انھوں نے کہا کہ حکومت زرعی فارمز پر سبسڈی پر ویئرہائوسز اور گودام تعمیر کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائے تاکہ غذائی خود کفالت سمیت اضافی زرعی اجناس برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے ۔انہوںنے بتایاکہ اجناس کے ضیاع کو کم کرنے کیلئے حکومت کو تمام بڑے شہروں کے زرعی فارموں پر چھوٹے وئیر ہائوس تعمیر کرنے کا منصوبہ شروع کر نا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اشیائے خوردونوش پر سالانہ اربوںروپے کی سبسڈی دیتی ہیں لہٰذا اگر کسانوںکو گندم ، کپاس ، چاول ، مکئی اور دیگر زرعی اجناس سٹور کرنے کیلئے 50 فیصد سبسڈی پر سٹورز تعمیرکرکے دے دیے جائیں تو نہ صرف زرعی اجناس کو خراب ہونے سے بچایاجا سکتاہے بلکہ ان کی مناسب نرخوں پر وافر مقدار میں آسانی سے دستیابی بھی یقینی ہو سکتی ہے ۔انہوںنے مزید بتایاکہ جدید نظام آبپاشی ڈرپ اریگیشن ملک میں زرعی انقلاب کا پیش خیمہ ہے جس سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی یقینی بچت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قطرہ قطرہ آبپاشی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جبکہ اس سے ہم دستیاب پانی سے 4 گنا زیادہ استفادہ بھی کرسکتے ہیں۔