سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس میں جواد حامد کا بیان قلمبند

ہفتہ 14 ستمبر 2019 19:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2019ء) سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس کے سلسلے میں مستغیث جواد حامد نے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں اپنا بیان قلمبند کروادیا ۔جواد حامد نے کہا کہ ایس پی عبدالرحیم شیرازی کے حکم پر اے ایس پی اقبال خان، ڈی ایس پی عمران کرامت، اے ایس آئی تقویم اسلام، ایس ایچ او شیخ عاصم، ایس ایچ او عاطف معراج، سب انسپکٹر عبدالرئوف، سب انسپکٹر اطہر محمود، ہیڈ کانسٹیبل محمد نوید، ہیڈ کانسٹیبل خرم رفیق، ہیڈ کانسٹیبل عمران علی اور کانسٹیبل عرفان علی ،شجاعت حسین، برہان لطیف، تنویر عباس نے منہاج القرآن کے بالمقابل گرائونڈ میں جمع پرامن کارکنان پر فائرنگ کی ،عرفان علی کانسٹیبل کا ایک فائر محمد اکبر کو ٹانگ پر لگا، سب انسپکٹر اطہر محمود کا ایک فائر طارق محمود کی گردن پر لگا، کانسٹیبل شجاعت حسین کا ایک فائر احسن کے بائیں گھٹنے پر لگا، تنویر عباس کا فائر خرم شہزاد کی بائیں ٹانگ کے نچلے حصے پر ٹخنے کے قریب لگا، عمران علی ہیڈ کانسٹیبل کا فائرنگ سے علی رضا کی دائیں پائوں کی پشت پر لگا، مجمع پر فائرنگ کا حکم عبدالرحیم شیرازی دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا کی زیر قیادت پولیس کی بھاری نفری جس میں انسپکٹر یونس، انسپکٹر ملک حسین، ایس ایچ او عاطف ذوالفقار، سب انسپکٹر مرتضیٰ شامل تھے نے الپائن ہوٹل کی عقب میں کھڑے پرامن کارکنان پر فائرنگ کی ،ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا کے حکم پر فائرنگ کی گئی ،یہ فائر محمد یوسف ،شکیل احمد کے پیٹ میں لگا۔مزید سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی گئی ۔