سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطا الحق قاسمی کی وکیل تبدیل کرنے کی استدعا مسترد کردی

پیر 16 ستمبر 2019 23:12

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2019ء) سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطا الحق قاسمی کی غیر قانونی تقرری سے متعلق عدالتی فیصلے پرنظرثانی کے کیس میں عطاالحق قاسمی کی جانب سے وکیل تبدیل کرنے کی استدعا مسترد کردی ہے اوراس معاملے میں سابق وفاقی وزیراسحاق ڈار کی طرف سے فریق بننے کی استدعا پرتحریری جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی ہے اورکہا ہے کہ سابق وزیر کوبتاناہوگا کہ وہ عدالتوں سے غیرحاضر کیوں ہیں،پیرکو جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عطا الحق نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ انہیں نظر ثانی کی درخواستوں میں وکیل تبدیل کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ میرے وکیل شاہد حامد کسی بات پر مجھ سے ناراض ہوگئے ہیں،اور وہ پیش ہونے کو تیار نہیں ہیںوہ لکھ کردینے کیلئے بھی تیار نہیں ،جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق کسی بھی مقدمہ میں مرکزی فیصلے کے خلاف دائر نظر ثانی کی درخواستوں میں وکیل تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس لئے عدالت آپ کوکیل تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی ہیں بعد ازاں عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی ، کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے سلمان اسلم بٹ نے عدالت میں پیش ہوکراستدعا کی کہ میرے موکل کو بھی اس کیس میں فریق بننے کی اجازت دی جائے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ان سے کہاکہ آپ ہمیں بتائیں کہ آخراسحاق ڈار کہاں ہیں تو فاضل وکیل نے جواب دیا کہ وہ اس وقت برطانیہ میں ہیں، جسٹس اعجاز نے کہاکہ وہ اس سے قبل بھی مقدمہ لڑ سکتے تھے لیکن وہ بار بار طلبی کے باوجود پیش نہیںہوئے تھے، جسٹس عمر عطا بندیال نے ان سے کہاکہ پہلے اسحاق ڈار کی جانب سے مقدمہ میں کوئی پیش ہی نہیں ہوتارہا اور اب ای میل بھجوادی گئی ہے جوعدالت کی تضحیک کے مترادف ہے ،ای میل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کوئی شخص جب چاہے اپنی مرضی سے عدالتی کارروائی کا حصہ بن سکتا ہے ، عدالت آپ کے موکل کو برطانیہ میں کس طرح نوٹس جاری کرسکتا ہے کیونکہ وہ وہاں کے عارضی رہائشی ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ اسحاق ڈار نے عطاالحق قاسمی کی تقرری ایم پی 1 تحت کرنے کے ساتھ اس حوالے سے رقم کی بھی منظوری دی تھی ،جس پرفاضل وکیل نے کہاکہ اگرزائد رقم لی گئی ہے تووہ پی ٹی وی نے خود دی ہوگی، وہ ایک خودمختار ادارہ ہے، میرے موکل کا رقم سے کوئی تعلق نہیں تھا ، قانون کے مطابق ایسے معاملات میں متعلقہ سیکرٹری ہی ذمہ دار ہوتا ہے ،وزیر نہیں،جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ وزیروں کی جانب سے ایسے ہی احکامات دیئے جاتے ہیں تا کہ بعد میں ان پر بات نہ آئے ، جسٹس عمر عطاء بندیال نے ان سے کہاکہ آپ کو اپنے موکل کی درخواست کی حتمی منظوری کے لیے عدالت کو مطمئن کرکے یہ بتانا ہوگا کہ وہ عدالت سے غیر حاضر کیوںرہے ہیں انہیں صرف اسی مقدمہ میں ہی نہیں بلکہ باقی مقدمات کی غیر حاضری سے متعلق بھی عدالت کو آگاہ کرنا ہوگا،بعد ازاں فاضل عدالت نے ان سے اس حوالے سے تحریری معروضات طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کردی گئی۔