لاہورہائیکورٹ نے میانوالی میں طالبہ کو جنسی ہراساں کرنیوالے استاد کی بحالی کی درخواست مسترد کردی

طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے والے اساتذہ کو ملازمت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ‘ عدالت کے ریمارکس

جمعرات 19 ستمبر 2019 21:12

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے میانوالی میں طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے والے استاد کی بحالی کی درخواست مسترد کردی ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے استاد حمید اللہ کی درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے کہ طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے والے اساتذہ کو ملازمت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ بحیثیت استاد بچوں کو تحفظ فراہم کرنا آپ کی ذمہ داری ہے ۔والدین اساتذہ پر اعتماد کرتے ہوئے بچوں کوتعلیمی اداروں میں بھجواتے ہیں ۔بچوں کو جنسی ہراساں کرنے والے اساتذہ خلاف سخت تادیبی کارروائی سے ایسے واقعات کی روک تھام ہوگی ۔فاضل عدالت نے قرار دیا کہ درخواست گزار کو ایجوکیشن اتھارٹی نے نے قانونی تقاضوں کے مطابق درست برطرف کیا ۔

(جاری ہے)

میانوالی سکول کے ٹیچر حمیداللہ نے اپنی برطرفی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ۔استاد کو تیسری کلاس کی طالبہ کو جنسی ہراساں کرنے پر برطرف کیا گیا ۔سی ای او ایجوکیشن اتھارٹی میانوالی نے بحالی کی اپیل مسترد کردی تھی۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ جنسی ہراساں کرنے کا بے بنیاد الزام لگایا گیا ،بے قصور ہوں بحال کرنے کا حکم دیا جائے ۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کنٹریکٹ پر ٹیچر تعینات ہے ،محکمانہ انکوائری میں بھی جنسی ہراساں کرنے کے الزامات درست پائے گئے ۔درخواست گزار ٹیچر کو صفائی کا پورا موقع دیا گیا لیکن وہ اپنی بیگناہی ثابت نہیں کر سکا ۔