پاکستان میں بڑھتے ہوئے ذہنی امراض کی وجہ معاشرے میں موجود تنائو ہے، ماہرین نفسیا ت

پیر 7 اکتوبر 2019 15:55

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2019ء) پاکستان میں بڑھتے ہوئے ذہنی امراض کی بڑی وجہ معاشرے میں موجود تنائو ہے جسے ختم کرنے کے لئے ہم سب کو مل کر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔ یہ با ت ما ہرین نفسیا ت ڈاکٹر شازیہ اور ڈاکٹر ما ریا نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد ذہنی امراض کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ معاشرے میں بڑھتا ہوا تنائو ہے، تنائو سے پاک ماحول کی فراہمی سے ذہنی امراض میں کمی کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسان کے ذہن میں اللہ تعالیٰ نے بے پناہ طاقت رکھی ہے جس کے ذریعے وہ مشکل سے مشکل اور بڑے سے بڑا فیصلہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ماضی میں نفسیات کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا تاہم یہ شعبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، ہمیں صحت مند معاشرہ کی تشکیل کے لئے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، تعلیمی اداروں میں اس حوا لے سے خصوصی طور پر طلباء کو نفسیات کا مضمون پڑھایا جا ئے تا کہ وہ ذہنی امراض با رے ابتدا ئی معلومات سے دوسروں کو بھی آ گا ہ کر سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تنائو ایک ایسی بیماری ہے جس کے علاج کے لیے ہمیں روحانی طریقہ علاج کے ساتھ ساتھ ماہر نفسیات سے بھی رجوع کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ذہنی امراض کی بڑی وجہ منشیات کا استعمال بھی ہے، نشہ کے عادی افراد اس لعنت سے کبھی نہیں نکل پاتے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کل آبادی کا ایک بڑا حصہ ذہنی امراض میں مبتلا ہے اور ان کی اکثریت اپنی بیما ری سے آگاہ نہیں ہے جبکہ تعلیم کی کمی کے با عث لوگ جن، بھوت اور جعلی عا ملوں کے چکر میں پڑ جا تے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نفسیات کے شعبہ کو دیگر شعبوں کی طرح فوقیت دی جائے اور مینٹل ہیلتھ ایکٹ میں ترمیم بھی کی جائے جس سے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔