یورپ کی جانب سے ترکی پر شام سے فوجیں واپس بلانے کے دباؤ پر ترک صدر نے یورپ میں انسانوں کا سیلاب داخل کرنے کی عندیہ دے دیا

اگر یورپ نے ترکی کی شام میں کارروائی کو حملہ قرار دیا تو 36 لاکھ پناہ گزینوں کے لیے یورپ کی سرحد کھول دوں گا: رجب طیب اردوان

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 10 اکتوبر 2019 20:47

یورپ کی جانب سے ترکی پر شام سے فوجیں واپس بلانے کے دباؤ پر ترک صدر نے ..
انکرہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 10 اکتوبر2019ء) یورپ کی جانب سے ترکی پر شام سے فوجیں واپس بلانے کے دباؤ پر ترک صدر نے یورپ میں انسانوں کا سیلاب داخل کرنے کی عندیہ دے دیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اگر یورپ نے ترکی کی شام میں کارروائی کو حملہ قرار دیا تو 36 لاکھ پناہ گزینوں کے لیے یورپ کی سرحد کھول دوں گا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز ترکی نے شام میں اپنی فوجی داخل کر دیں اور ترک فضائیہ نے بھی شام کی سرحد کے اندر کرروائی کی جس کے بعد امریکہ اور یورپ نے ترکی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

یورپ نے ترکی پر زور دیا کہ ترکی شام سے اپنی فوجیں واپس بلائے جس پر آج ترک صدر نے کہا کہ اگر ان کے فیصلے کو حملہ قرار دیا گیا تو وہ اپنے دروازے کھول دیں گے اور یہاں موجود 36 لاکھ پناہ گزینوں کا سیلاپ یورپ میں آجائے گا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کی وجہ سے وہاں کے باسی بالخصوصی ترک شہری بڑی تعداد میں اپنے ملک سے کسی محفوظ مقام تک نقل مکانی کر چکے ہیں۔

تاہم ان ممالک سے سب سے زیادہ تارکین وطن نے پناہ لینے کے لیے ترکی کا رخ کیا، جہاں ایک اندازے کے مطابق 36 لاکھ مہاجرین آباد ہیں۔ یورپ ہمیشہ یہ کہتا آیا ہے کہ ترکی اپنی سرحد کو محفوظ کرے تاکہ یہ پناہ گزین یورپ میں داخل نہ ہوں اور اب ترک صدر نے یورپ کو خبردار کیا ہے کہ ان کے شام میں کیے جانے والے اقدام کو حملہ نہ کہا جائے ورنہ 36 لاکھ پناہ گزینوں کا سیلاپ یورپ میں آجائے گا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے شام کے شمال مشرق میں کرد کنٹرول کا مقابلہ کرکے شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کی۔ اردوان نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ لوگ ایماندار نہیں ہیں، وہ صرف لفظی جنگ کرتے ہیں لیکن ہم عملی کارروائی کرتے ہیں اور یہی عمل ہمیں ان سے مختلف بناتا ہے۔