لبنانی حکومت کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذکے باوجودمظاہروں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری

منگل 22 اکتوبر 2019 23:40

بیروت ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2019ء) حکومت کی جانب سے نافذ کردہ’’ ہنگامی معاشی استحکام‘‘ کے منصوبے کے باوجودملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری رہا ۔لبنانی حکومت کی جانب سے مظاہروں کے تسلسل کو روکنے کیلئے ایمرجنسی کا نفاذ عمل میں لایا گیا تاہم اس کے باوجود احتجاجوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ‘ عوامی مطالبات شدت اختیار کرتے جارہے ہیں جس میں موجودہ حکومت کی برطرفی بھی شامل ہے ۔

عالمی میڈیا کے مطابق مظاہروں کا تسلسل چھٹے روز بھی جاری رہا ‘ ا بتدائی طور پر واٹس ایپ اور مختلف ذرائع سے پیغامات پر مجوزہ ٹیکس وصولی کے اقدامات اٹھائے گئے تاہم مظاہرین نے حکمران سیاسی طبقے کے خلاف غیر معمولی تحریک شروع کردی ازاںبعد ان مظاہروں کا سلسلہ ملک کے طول عرض میں پھیل گیا دوسری طرف حکومت کی جانب سے مظاہرین کو قابو میں لانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاہم مظاہرین حکومتی پالیسیوں کے خلاف متحدہورہے ہیں ‘ احتجاجی ریلیاں لبنان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور طول و عرض میں پھیل رہی ہیں ‘ حکومت کی جانب سے کابینہ میں وسیع پیمانے پر معاشی اصلاحات کی منظوری دی گئی لیکن مظاہرین برسر اقتدار سیاسی اشرافیہ کو برطرف کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں ‘ اس بحرانی کیفیت سے لبنان کی معیشت کے علاوہ دیگر شعبہ جات پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

لبنان کے بحرانی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی امور کے معروف تجزیہ کار ہیکو ویمن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے تو ملکی بحران قابو میں لایا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں ملک کو معاشی مالی استحکام کی طرف بھی گامزن کیا جاسکتا ہے ،لیکن حکومت مظاہرین کو قابو کرنے کیلئے جو اقدامات اٹھاتی نظر آرہی ہے وہ اقدامات ناکافی ہیں، ملک کے وسیع تر مفادات اور نظام میں تبدیلی سے ہی بہتری آسکتی ہے انہوں نے لبنان کے سیاسی و معاشی نظام میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم سعد حریری نے گزشتہ دنوں جن اقدامات کا اعلان کیا جس میں 2020 ء کا بجٹ بھی شامل تھا اسکا مقصد ملک کے معاشی خسارے کو جی ڈی پی کے 0.6 فیصد تک لانا تھا ، کوئی نیا ٹیکس نہیںلگا ، یہ نجکاری کا پروگرام اور پسماندہ طبقوں کی حمایت کے اقدامات ہیں۔

ملک کی اہم جماعتوں بشمول صدر مشیل آون اور شیعہ تحریک حزب اللہ نے حکومتی خلا ء کے اثرات کے خلاف متنبہ کرنے کے علاوہ معاشی اصلاحاتی پیکیج کی حمایت کی ہے۔

متعلقہ عنوان :