سپریم کورٹ نے چوہدری شیر علی کی بریت کیخلاف دائر اپیل خارج کردی

نیب چوہدری شیر علی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے،سپریم کورٹ

بدھ 23 اکتوبر 2019 23:57

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری شیر علی کی بریت کیخلاف دائر اپیل خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب چوہدری شیر علی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے،جن افراد کو زمینوں کی مبینہ غیر قانونی الاٹمنٹ کی گئی ہے انکا ملزم سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا،ملزم کا کام اپنے اثاثوں کو ثابت کرنا ہوتا ہے، جو اثاثے ملزم کے ہیں ہی نہیں وہ ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے، بدھ کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس حوالے سے دائراپیلوں کی سماعت کی ، یادرہے کہ چوہدری شیر علی 1983ء میں میئر فیصل آباد رہے تھے تاہم ان کیخلاف 2000ء میں کیس بنایا گیاتھا،سماعت کے موقع پر نیب کے پراسیکوٹر نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ بطور میئر چوہدری شیر علی نے مختلف لوگوں کے نام زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی تھی جس پران کیخلاف کیس بنایا گیاتھا، تاہم نچلی عدالتوں نے ان کوبری کردیا ہے اس لئے نیب کوسپریم کورٹ میں اپیل دائر کرناپڑی ، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ نیب چوہدری شیر علی کیخلاف کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، اورجن افراد کو زمینوں کی مبینہ غیر قانونی الاٹمنٹ کی گئی ہے انکا ملزم سے تعلق ثابت نہیں ہو سکا، عدالت نے مزید کہا کہ اس کیس میں ایک گواہ نے کہا ہے کہ اس نے چوہدری شیر علی کیخلاف دبائو میں آکر بیان دیا تھا جب نیب کے اپنے گواہ ہی ایسا کریںگے تو ملزم کو اپنا دفاع کرنے کی کیا ضرورت ہے، ملزم کا کام اپنے اثاثوں کو ثابت کرنا ہوتا ہے، لیکن جو اثاثے ملزم کے ہیں ہی نہیں وہ ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے، سماعت کے دوران جسٹس قاضی محمد امین کا کہنا تھا کہ مکی مارکیٹ کا قبضہ بھی چوہدری شیر علی کے پاس نہیں تھا، اوروہاں کی دکانیں لیز پر تھیں، چیف جسٹس نے کہاکہ میئر ہونے کا یہ مطلب نہیںکہ ہر غلط کام اسکے کھاتے میں ڈال دیا جائے، بعدازاں عدالت نے نیب کی اپیل خارج کردی۔