جرمنی کے شہر ڈیٹمولڈ میں دیتب مسجد میں سیرت النبی کے سلسلے میں ایک خوبصورت محفل کا انعقاد کیا گیا

muhammad ali محمد علی منگل 19 نومبر 2019 23:55

جرمنی کے شہر ڈیٹمولڈ  میں دیتب مسجد میں سیرت النبی کے سلسلے میں  ایک ..
ڈیٹمولڈ (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 نومبر2019ء) جرمنی کے شہر ڈیٹمولڈ میں دیتب مسجد میں سیرت النبی کے سلسلے میں ایک خوبصورت محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈیٹمولڈ اور گرد و نواح کے علاوہ بریمن اور ہیمبرگ سے بھی لوگوں نے بھرپور شرکت کی ۔۔۔ اس محفل میں نظامت کے فرائض جناب پرویز خالد صاحب نے سر انجام د یئے اور تلاوت قرآن مجید حافظ عمیر سعید نے فرمائی ہدیہ نعت رسول مقبول جناب پرویز خالد ، محمد عشرت اور عمران گورایہ نے پیش کیا ۔

۔۔ اس کے بعد انگلینڈ سے تشریف لائے ہوئے مولانا خالد محمود صاحب سیرت النبی کے پہلووں پر آپنے خوبصورت انداز میں روشنی ڈالی تو محفل کے تمام شرکاء کی آنکھیں نم ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔۔ سیرت النبی پر بیان کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ ﷺ کو تمام انسانوں کی طرف نبی و رسول بنا کربھیجا اور قیامت تک کے لئے یہ منصب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر بھیجا اور ساتھ ہی اعلان بھی کردیا گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ’’خاتم النبیین‘‘ ہیں۔

(جاری ہے)

آپ کے تشریف لے آنے کے بعد اب نبوت ورسالت ملنےکا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ اسلام میں عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جس ہستی کو تمام انسانوں کے لئے اور قیامت تک کے لئے نبی و رسول بنا کر مبعوث کیاگیا ہے ان کی ذمہ داری کتنی بڑی ہوگی،بلاشبہ انہوں نے اس ذمہ داری کو احسن انداز سے نبھایا، اس مقصد کے لئے جوقربانی انہیں دینا پڑی انہوں نے بخوشی دے دی، اس راہ میں انہیں جو مصائب اٹھانے پڑے انہوں نے ان سب کو صبر سے برداشت کیا، دعوت دین کے لئے خود کو ایسا وقف کیا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ’’داعی الی اللہ‘‘ کے لقب سے سرفراز فرمایا۔

ہمارے آقا مدنیﷺ ایک ایسا دین لے کر آئے جس نے پہلے موجود تمام شریعتوں کو منسوخ کردیا، پہلے سے موجود ملتوں میں جو تحریفات واقع ہوچکی تھیں نہ صرف ان سے پردہ اٹھایا بلکہ ایک مکمل نیا نظام زندگی عنایت فرمایا جس کے بعد کسی اور نظام کی طرف دیکھنے یا اس سے بھیک مانگنے کی ضرورت ہی نہیں باقی بچتی۔ زندگی کےہرشعبے سے متعلق وہ واضح ہدایات دے دی گئی ہیں جن کے بعد کسی اور ہدایت کی ضرورت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اے کاش کی موجودہ دور کے مسلمان حکمران پہلے اور عوام ان کے بعد اس کی قدر کر کے اپنی روز مرہ کی انفرادی واجتماعی زندگی میں عمل کریں۔ محفل کے اختتام پر پرتکلف طعام کا بھی اہتمام کیا گیا تھا