مجھے اپنا نمبردو،میں تین دن بعد تمہیں کال کرکے پوچھوں گا،برسبین ٹیسٹ کے دوران کینگرو شائق پرجوش

آسٹریلوی کرکٹ شائق نے ”اردو پوائنٹ“ کے نمائندے کوچیلنج دیدیا

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعرات 21 نومبر 2019 13:05

مجھے اپنا نمبردو،میں تین دن بعد تمہیں کال کرکے پوچھوں گا،برسبین ٹیسٹ ..
برسبین(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21نومبر2019ء) پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا مقابلہ برسبین میں جاری ہے اور کینگروز شائقین پہلے دن سے ہی اپنی ٹیم کی جیت کے لیے انتہائی پر اعتماد نظر آتے ہیں ۔ ”اردو پوائنٹ“ کے نمائندے خالد بھٹی نے برسبین کرکٹ گراﺅنڈ میں میچ دیکھنے کے لیے آئے ہوئے ایک آسٹریلیوی کرکٹ شائق سے بات کی جس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ٹیم کو جیتتا دیکھنے کے لیے آیاہے ۔

”اردو پوائنٹ“ کے نمائندے نے جب اس سے سوال کیا کہ کیا وہ کچھ زیادہ ہی اعتماد کا شکار نہیں ہے تو اس کا کہنا تھا کہ تم مجھے اپنا نمبر دے دو ،میں تین دن بعد تمہیں کال کرکے پوچھوں گا ۔خالد بھٹی نے اس کینگرو شائق سے سوال کیا کہ وہ اتنا پراعتماد کیوں ہے تو اس کا کہنا تھا کہ وہ آسٹریلین ہونے کے ناطے اتنا پر اعتماد ہے۔

(جاری ہے)

ایک خاتون آسٹریلیوی کرکٹ شائق گیبی کا ”اردو پوائنٹ“ کے نمائندے خالد بھٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے خیال میں یہ میچ چار دن میںہی ختم ہوجائےگا ۔

یاد رہے کہ برسبین ٹیسٹ کے پہلے روز قومی ٹیم کے اوپنرز کے بہتر آغاز کے بعد بیٹنگ لائن لڑ کھڑا گئی اور پوری ٹیم240رنز بنا کر آل آﺅٹ ہوگئی ۔ برسبین میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ٹیم کے کپتان اظہر علی نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ابتدا سے ہی اوپنر شان مسعود اور اظہر علی نے محتاط انداز میں بیٹنگ کی تاہم وکٹ پر موجود رہے اور ڈرنکس کے وقفے تک قومی ٹیم نے 13 اوورز میں بغیر کسی نقصان کے 33 رنز بنالیے۔

دونوں اوپنرز نے ٹیم کو بہتر آغاز فراہم کرتے ہوئے سکور 75 رنز تک پہنچایا تھا کہ شان مسعود 97 گیندوں پر 27 رنز بنا کر پیٹ کمنز کی گیند کا شکار بن گئے،شان مسعود کی وکٹ گرنے کے بعد کھلاڑیوں کے پویلین لوٹنے کی لائن لگ گئی اور 75 کے ہی مجموعی سکور پر اظہر علی 104 گیندوں پر 39 رنز بنا کر آﺅٹ ہوگئے جسکے بعد کریز پر موجود حارث سہیل اور اسد شفیق میں بھی کوئی پارٹنر شپ نہ ہوسکی اور بائیں ہاتھ کے بلے باز حارث سہیل صرف ایک رنز بنا کر 77 کے مجموعی سکور پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے،اگلے آنےوالے بلے باز بابر اعظم تھے جو صرف ایک رنز بنا سکے اور وہ بھی پویلین لوٹ گئے۔

78 کے مجموعی سکور پر 4 کھلاڑی آﺅٹ ہونے کے بعد اسد شفیق اور افتخار احمد نے ٹیم کا سکور کچھ آگے ہی بڑھایا تھا کہ 94 کے مجموعی سکور پر افتخار احمد بھی 46 ویں اوورز میں صرف 7 رنز بنا کر نیتھن لیون کا شکار بنے۔آدھی ٹیم کے پویلین لوٹنے کے بعد قومی ٹیم دباﺅ کا شکار ہوگئی جسکے بعد مڈل آرڈر بیٹسمین اسد شفیق اور وکٹ کیپر محمد رضوان نے ٹیم کا سکور آگے بڑھایا، دونوں کھلاڑی سکور کو آگے بڑھارہے تھے کہ 143 کے مجموعی سکور پر وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان 34 گیندوں پر 37 رنز بنا کر متنازع فیصلے کا شکار ہوگئے ، 6 کھلاڑیوں کے نقصان کے بعد اسد شفیق کا ساتھ دینے یاسر شاہ آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ٹیم کے سکور کو آگے بڑھایا جبکہ اسد شفیق نے اپنی24ویں نصف سنچری بھی مکمل کی، 227 رنز کے مجموعی سکور پر یاسر شاہ 83 گیندوں پر 26 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔

انکے بعد آنےوالے شاہین شاہ آفریدی بغیر کسی رنز کے اضافے کے آﺅٹ ہوئے، ایک ساتھ 2 وکٹیں گرنے کے بعد کریز پر موجود سیٹ بلے باز اسد شفیق بھی دباﺅ میں آگئے اور وہ بھی اسی مجموعی سکور پر 76 رنز بنا کر بولڈ ہوگئے۔نسیم شاہ سٹارک کے چوتھے شکار بنے اور پوری ٹیم 240رنز بنا کر پوویلین لوٹ گئی ۔