عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں سے عالمی طاقت زعم کے کو دھچکا پہنچا.آیت اللہ خامنہ ای

ایران کا حملہ امریکہ کے سپر پاور ہونے کے گھمنڈ کو ٹھیس پہنچانے میں کامیاب رہا.رہبر اعلی کا خطبہ جمعہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 17 جنوری 2020 17:08

عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں سے عالمی طاقت زعم کے کو دھچکا ..
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جنوری۔2020ء) ایران کے رہبر اعلیٰ اور روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر کیے گئے میزائل حملے امریکہ کے ایک عالمی طاقت ہونے کے زعم کے لیے دھچکا ثابت ہوئے ہیں.آیت اللہ خامنہ ای نے یہ بیان تہران میں نمازِ جمعہ کی امامت کے موقع پر اپنے خطبے میں دیاوہ8 برس بعد نماز جمعہ کے کسی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے‘آخری مرتبہ آیت اللہ خامنہ ای نے ملک میں نماز جمعہ کی امامت 2012 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے 33 برس کی تکمیل کے موقع پر کی تھی.

(جاری ہے)

جمعہ کو تہران کی مصلیٰ مسجد میں دیے گئے خطبے میں انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف ایک کامیاب عسکری حملہ تھا، بلکہ یہ حملہ امریکہ کے سپر پاور ہونے کے گھمنڈ کو ٹھیس پہنچانے میں کامیاب رہا.انہوں نے کہا کہ امریکہ کو شام، عراق، لبنان اور افغانستان میں جاری مزاحمت سے مسلسل نقصان پہنچ رہا ہے مگر ایرانی حملے سب سے کارآمد تھے. ایران کے روحانی پیشوا نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتے ہمارے لیے نہایت غیرمعمولی تھے، جن میں ایسے واقعات بھرے ہوئے تھے جن میں سے کچھ ہمارے لیے تلخ تھے جبکہ کچھ اچھے‘جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے امریکی اڈوں پر 16 میزائل داغے تھے اور اسی دن ایران کی جانب سے یوکرین کا ایک مسافر طیارہ بھی مار گرایا گیا تھا جسے ایرانی حکام کی جانب سے انسانی غلطی کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق واشنگٹن انسٹیٹیوٹ کے مہدی خلجی کہتے ہیں کہ نماز جمعہ کی امامت علامتی طور پر ان مواقع کے لیے مخصوص کی گئی ہے جب ملک کی اعلیٰ ترین قیادت نے کوئی اہم پیغام دینا ہوانہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر ایرانی رہنما یہ کام اپنے وفادار مذہبی راہنماﺅں کو سونپتے ہیں.آخری مرتبہ جب ایران کے رہبراعلیٰ نے تہران میں جمعہ کی نماز پڑھائی تھی تو عرب سپرنگ اپنے عروج پر تھا اس موقعے پر انہوں نے عربی میں خطبہ دیا یعنی ایک ایسا خطبہ جسے عرب دنیا بھی بھی سمجھا جا سکے وہ عرب دنیا کی اس وقت کی صورتحال کو اسلامی دنیا میں شعور کی آمد کے طور پر بیان کرنا چاہتے تھے.اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای ایران کے پاسدارانِ انقلاب کا دفاع کرنا چاہتے ہیں جن پر یوکرینی طیارے کو گرائے جانے اور پھر کئی روز تک اس کا انکار کرنے کے حوالے سے شدید تنقید کی جا رہی ہے اس بات کا بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے وہ طلبہ اور مظاہرین پر مزید کریک ڈاﺅن کا حکم نہ دے دیں.