نیپالی کوہ پیما ٹیم کا موسم سرما میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے نیا ریکارڈ قائم کرنے کا اعلان

پیر 24 فروری 2020 13:47

نیپالی کوہ پیما ٹیم کا موسم سرما میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرکے نیا ریکارڈ ..
کھٹمنڈو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 فروری2020ء) نیپال کے چار کوہ پیماؤں نے گذشتہ 25 سال میں پہلی بار موسم سرما میں پہلی بار دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی تیاری مکمل کر لی، وہ یہ کارنامہ پانچ دن میں سرانجام دینے کے خواہاں ہیں۔ آخری بار 1993ء میںجاپانی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔ اس ٹیم کے رہنما 34 سالہ تاشی لکپا جو مسلسل آٹھ مرتبہ ایورسٹ پر چڑھنے کی کوشش کر چکے ہیں نے صحافیوںکو بتایاکہ وہ ایک نیا بین الاقوامی ریکارڈ قائم کرنا چاہتے ہیں اوراس سفر کے دوران اضافی آکسیجن استعمال نہیں کریں گے۔

اس سفر میں ان کے ساتھ تین دیگر کوہ پیما پاسنگ نوربو ، منگ ٹمبا اور ہالونگ ڈورچی بھی ہیں۔ اس سے پہلے دسمبر 1987ء میںبھی ایک کوہ پیما نے بغیر اضافی آکسیجن کے موسم سرما میں ماؤنٹ ایورسٹ چوٹی سر کی تھی ۔

(جاری ہے)

شیرپا نے کہا کہ میں پہاڑ سے واقف ہوں اور اس پر چڑھنے کے لئے میں نے تسلی بخش تیاری کر لی ہے۔ اس وقت ماؤنٹ ایورسٹ بیس کیمپ میں نیپالی کوہ پیما ٹیم کے علاوہ دو دیگر ٹیمیں بھی موجود ہیں جو موسم بہتر ہونے کی منتظر ہیں۔

ان ٹیموں میں سے ایک کو ہسپانوی کوہ پیما الیکس ٹکسیکون اور دوسری کو جرمن کوہ پیما جوسٹ کوبشو لیڈ کر رہے ہیں۔ موسم سرما میں ماؤنٹ ایورسٹ کے علاقے میںدرجہ حرارت عموماً منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے گرجاتا ہے جبکہ تیز ہوائیں موسم کو مزید خطرناک بنا دیتی ہیں جس سے انسانی جلد پانچ منٹ سے بھی کم وقت میں جم جاتی ہے اور کوہ پیما کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

ہر سال اپریل اور مئی کے آخر میں بہتر موسم کے دوران سینکڑوں کوہ پیما ماؤنٹ ایورسٹ جاتے ہیں۔ پچھلے سال موسم بہار میں 885 افراد ماؤنٹ ایورسٹ پہنچے جن میں سے 644 تبت کے جنوب جبکہ 241 شمالی حصے سے آئے تھے، ان میں سے 11 زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ واضح رہے کہ دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 8 نیپال میںواقع ہیں اور غیر ملکی کوہ پیمائی سے نیپال کی حکومت کو خطیرآمدن ہوتی ہے۔