ترکی میں شامی بچے ایلان کردی سمیت 5 افراد کی موت کے ذمہ دار 3ملزمان کو 125سال قید کی سزا سنا دی گئی

ملزمان پر الزام تھا 2015 میں شام سے ایلان کردی کے اہل خانہ کے علاوہ درجن سے زائد افراد کو کینیڈا پہنچانے کا جھانسا دیا تھا لیکن کشتی کے کھلے سمندر میں طوفان کی زد میں آنے کے سبب وہ مسافروں کو تنہا چھوڑ کر سمندر میں کود کر فرار ہوگئے تھے

جمعرات 19 مارچ 2020 23:51

ترکی میں شامی بچے ایلان کردی سمیت 5 افراد کی موت کے ذمہ دار 3ملزمان کو ..
انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 مارچ2020ء) ترکی کی ایک عدالت نے 2015 میں جاں بحق ہونے والے معصوم شامی بچے ایلان کردی سمیت 5 افراد کی موت کے ذمہ دار 3 ملزمان کو 125 سال قید کی سزا سنادی۔ ترکی کی عدالت نے تینوں ملزمان کو 125 سال قید کی سزا سنائی اورحکم دیا کہ تینوں کو سزا کے دوران کسی مرحلے پر پیرول پر رہا بھی نہیں کیا جائے گا۔تینوں ملزمان کو ترکی کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک خفیہ آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔

ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے 2015 میں شام سے ایلان کردی کے اہل خانہ کے علاوہ درجن سے زائد افراد کو کینیڈا پہنچانے کا جھانسا دیا تھا لیکن کشتی کے کھلے سمندر میں طوفان کی زد میں آنے کے سبب وہ مسافروں کو تنہا چھوڑ کر سمندر میں کود کر فرار ہوگئے تھے۔

(جاری ہے)

ان تینوں کو انسانی اسمگلنگ کے شواہد سامنے آنے کے بعد سزا سنائی گئی۔خیال رہے کہ 2015 میں ایلان کی ساحل پر پڑی ہوئی لاش کی تصاویر سامنے آنے پر دنیا بھر میں شامی مہاجرین کے لیے آواز اٹھائی گئی تھی جبکہ یورپی ممالک میں ان کو آنے کی اجازت دی گئی تھی، جرمنی نے سب سے زیادہ مہاجرین کو اپنے ملک میں خوش آمدید کہا تھا۔

سرخ ٹی شرٹ اور نیلی نیکر پہنے ایلان کردی ان 12 شامی پناہ گزینوں میں سے ایک تھا جنہوں نے یونان پہنچنے اور وہاں ایک بہتر زندگی کے حصول کے لیے سمندر میں موت کا سفر کیا اور کشتی ڈوب جانے کے باعث جان کی بازی ہار گئے۔اس حادثے میں ایلان کردی کے والد عبداللہ کردی بھی شامل تھے تاہم وہ محفوظ رہے جبکہ ایلان کا بڑا بھائی 5 سالہ گیلپ اور والدہ بھی اس حادثے میں جان کی بازی ہار گئی تھیں۔یہ تمام مسافر شامی کرد تھے جنہوں نے داعش کے دہشت گردوں کی وجہ سے ترکی میں پناہ لی تھی۔