کورونا وائرس کی آڑ میں ایران کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی سازش ہے ، حسن روحانی

ملک کی معاشی سرگرمیوں کو معمول پر لانے کے لیے جو بھی ممکن ہوا وہ کرنے کی کوشش کریں گے،تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات میں آئندہ 2 سے 3 ہفتوں نرمی متوقع ہے، ایرانی صدر

ہفتہ 21 مارچ 2020 23:36

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2020ء) ایران کے صدر حسن روحانی نے امید ظاہر کی ہے کہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات میں آئندہ 2 سے 3 ہفتوں نرمی متوقع ہے۔حسن روحانی نے ہفتے کو ٹی وی پر اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس کے دوران ایران کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے لیکن ہم حالات معمول پر لا کر ان سازشوں کامقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک کی معاشی سرگرمیوں کو معمول پر لانے کے لیے جو بھی ممکن ہوا وہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ ن*ایران دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے جہاں اٹلی اور چین کے بعد ایران میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ایران میں 100 سے زائد مزید ہلاکتوں کے بعد مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 556 تک پہنچ گئی ہے جبکہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 20ہزار 610 ہے اور 7ہزار 635افراد صحتیاب ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ایران کے صدر مملکت نے امریکی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی حکومت اور کانگریس میں موجود نمائندوں کو آگاہ کریں کہ دشمنی ، دباؤ اور پابندیاں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔یاد رہے کہ ایران مسلسل یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں کے سبب ان کی کورونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے بہت سارے ایرانی عوام اپنی صحت ، نوکریوں اور آمدنی سے محروم ہوجاتے ہیں اور وہ وائرس کے ساتھ ساتھ موجودہ امریکی حکومت کی ظالمانہ پابندیوں اور پالیسیوں کے خلاف بھی مزاحمت کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

%صدر روحانی نے کوویڈ-19 کی شکست کو ایک عالمی فرض قرار دیتے ہوئے اس بات پر انتباہ کیا کہ ایک خطرناک عالمی "وبا" کی صورتحال میں تہران ، پیرس ، لندن اور واشنگٹن کے درمیان فاصلہ طویل نہیں اور ایران کو وسائل سے محروم کرنے کے دنیا بھر پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ایران کے شہر قٴْم میں 19فروری کو ہونے والی دو ہلاکتوں کے بعد ایرانی حکام نے وائرس پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔