جاپانی سائنسدان شمون ساکا گوچی نے خون میں نئی قسم کے ’’ٹی سیلز‘‘ یعنی مدافعتی خلیات دریافت کر لیے

جمعہ 3 اپریل 2020 10:20

جاپانی سائنسدان شمون ساکا گوچی نے خون میں نئی قسم کے ’’ٹی سیلز‘‘ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2020ء) جاپانی سائنسدان شمون ساکا گوچی نے خون میں نئی قسم کے ’’ٹی سیلز‘‘ یعنی مدافعتی خلیات دریافت کئے ہیں جو کینسر زدہ خلیات کا شکار کرتے ہیں۔ انسان کے جسم کا مدافعتی نظام یا (امیون سسٹم) اسے ہر طرح کی بیماریوں اور وائرس سے بچاو میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جاپان کے تحقیق کار شمون ساکا گوچی نے ریگولیٹری ٹی سیلز (ٹریگ) کے بارے میں اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹریگ انسانی خون میں صحت مند خلیات کو نظرانداز کر کے کینسر زدہ خلیات کا شکار کرتے ہیں۔

جاپانی سائنسدان نے مزید کہا ہے کہ جب ٹریگ خلیے خرابی کا شکار ہو جاتے ہیں تو انسان کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

ساکا گوچی کی اس تحقیق پر انہیں جرمنی کی جانب سے شعبہ طب کے ’’پال ایرلش اور لڈوِگ ڈارم اشٹیٹر پرائز‘‘ سے نوازا جائے گا۔ اس تنظیم کے سربراہ تھوماس بوہم نے کہا ہے کہ جاپانی سائنسدان شمون ساکا گوچی کی تحقیق غیر معمولی ہے کیونکہ ریگولیٹری ٹی سیلز جسم میں اس لیے موجود ہوتے ہیں تاکہ بیکٹیریا کا شکار کرنے والے خلیے جسم میں اپنا کام کر سکیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹریگ سیلز انسان کے مدافعتی نظام کا ناگزیر حصہ ہیں جو سیلف کنٹرول کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر یہ نظام کام نہ کرے تو ٹائپ ون زیابیطس اور جلد کے کینسر جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ بوہم نے مزید کہا کہ اس قسم کے خلیات کی دریافت اس وجہ سے بھی انتہائی غیر معمولی ہے کیونکہ یہ کینسر سے لڑنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ ٹی سیلز کے حوالے سے دنیا بھر کی مختلف لیبارٹریز میں تحقیق جاری ہے اور ان کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :