سپریم کورٹ کا خیبرپختونخوا میں گریڈ 11 اور اوپر کے سرکاری ملازمین کی تعیناتیاں صوبائی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کرنے کا حکم

جمعہ 3 اپریل 2020 16:26

سپریم کورٹ کا خیبرپختونخوا میں گریڈ 11 اور اوپر کے سرکاری ملازمین کی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2020ء) سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں گریڈ 11 اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین کی تعیناتیاں کے پی کے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کرنے کا حکم دیا ہے۔جمعہ کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمی کے دو رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین کی ملازمت مستقلی سے متعلق صوبائی سروسز ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف کے پی کے حکومت کی جانب دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے درخواست زائد المعیاد ہونے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کے پی کے حکومت نے عادت بنا لی ہے کہ ہر درخواست دیر سے دائر کرنی ہے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وزیراعلیٰ کے پی کے کا بیان حلفی جمع کرائیں، اب جب بھی کے پی کے حکومت کی جانب سے زائد المعیاد درخواست آئے گی ساتھ وزیر اعلیٰ کا بیان حلفی ہونا چاہیے، بیان حلفی ہوگا تو عدالت عظمی اپنا حکم دے گی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہمیشہ بہانہ بنا دیا جاتا ہے کہ فیصلے کی کاپی بروقت نہیں ملی۔دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے دلائل دیے کہ ملازمین کی مستقلی کا فیصلہ میرٹ پر نہیں ہوا، اس کیس میں کے پی کے ایمپلائز ریگولرائزیشن ایکٹ 2009 ء کا اطلاق کیا گیا ہے،ایمپلائز ریگولیشن ایکٹ 2018 ء کے مطابق صرف متعلقہ پراجیکٹس کے ملازمین مستقل ہوسکتے ہیں، باقی ملازمین مستقل نہیں ہوسکتے۔

دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ملازمین کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ایمپلائز ریگولیشن ایکٹ کے تحت ملازمین پراجیکٹس کے ملازمین نہیں تھی جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ ملازمین کا حصہ نہیں تھے، لیکن اب ملازمین کی مستقلی سے متعلق فیصلہ آ چکا ہے اور آرڈر بھی ہو چکے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر متعلقہ پراجیکٹس تبدیل کر دیے جاتے تو ملازمین ریگولر ہو سکتے تھے ابھی یہ دیکھنا ہو گا پراجیکٹس کنورٹ ہوئے ہیں یا نہیں۔

دوران سماعت وکیل کے پی کے حکومت نے دلائل دیے کہ اگر ان ملازمین کو ریگولر کیا تو پھر ایک نیا پنڈورا بکس کھل جائے گا۔ ان ملازمین کے بعد 2019 ء اور 2020 ء کے ملازمین بھی عدالت میںآجائیں گے۔جس پر چیف جسٹس گلزار احمدنے ریمارکس دیے کہ آپ اپنا پنڈورا بکس بند کرنے کے لیے ہمارا پنڈورا بکس کیوں کھول رہے ہیں چیف جسٹس گلزار احمد نے وکیل کے پی کے حکومت سے استفسار کیاکہ جو باتیں آپ اب کر رہے ہیں فیصلہ آنے سے پہلے کیوں نہیں بتائی گئیں جس پر وکیل کے پی کے حکومت نے کہا کہ اس میں ہماری اپنی کوتاہی ہے، جس پر میں معذرت چاہتا ہوں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ملازمین کے وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ ہر چیز عدالت میں جا کر چیلنج کر دیتے ہیں، آپ کے پی کے حکومت کو چلنے کیوں نہیں دیتی چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی کو نوکری چاہیے تو اسے پبلک سروس کمیشن کے زریعے آنا ہوگا۔