رواں ماہ کےآخرمیں کورونا کیسز50 ہزار تک ہوسکتے ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

حکومت پچاس ہزار تعداد کو مدنظر رکھ کر حکمت عملی بنا رہی ہے، پاکستان میں کورونا کے کیسز اور اموات ہمارے اندازوں سے کم ہیں۔ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 9 اپریل 2020 16:07

رواں ماہ کےآخرمیں کورونا کیسز50 ہزار تک ہوسکتے ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اپریل 2020ء) معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک کورونا کے 50 ہزار کیسز ہوسکتے ہیں، حکومت اس تعداد کو مدنظر رکھ کر حکمت عملی بنا رہی ہے، فی الحال پاکستان میں کورونا کے کیسز ہمارے اندازوں سے کم ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ کلوروکوئن کی برآمد پر پابندی ہٹانے کا معاملہ میرے علم نہیں ہے، لاک ڈاؤن سے متعلق روزانہ کی بنیاد پر حکمت عملی بنا رہے ہیں۔

پاکستان میں کورونا کے کیسز ہمارے اندازوں سے کم ہیں۔ جبکہ اموات کی شرح تو کافی کم ہے۔ کیسز کم ہونے کی وجہ لاک ڈاؤن جیسے اقدامات ہیں۔ سماجی فاصلو ں کو بھی مزید کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیسٹنگ کی موجودہ کیپسٹی کو بڑھانے پر لگی ہوئی ہے، کورونا کے ایسے مریض جو پہلے ہی بیمار ہیں ان میں شرح اموات 70 فیصد تک ہے۔

(جاری ہے)

قرنطینہ میں جس طرح پابندی عائد ہونی چاہیے اس طرح پابندی نہیں ہے۔

ہمیں اپنی تمام چیزیں دیکھ کر اسٹریٹجی بنانا پڑے گی، کیونکہ ہمارے بہت سارے لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں کورونا سے تو وہ شاید بچ جائیں لیکن دوسرے مسائل کی وجہ سے ان کی زندگیاں مشکل ہوجائیں گی۔ مزید برآں وزارت صحت کی طرف سے جاری بیان میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے بھر پور عملی اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈریپ نے کلورو کوئن کے خام مال کی مقامی طور پر تیاری سمیت کرونا کیلئے پلازما تھیراپی کے کلینیکل ٹرائلز کی بھی اجازت دے دی ہے۔ ڈریپ نے پاکستان میں تیار ہونے والے وینٹی لیٹرز کے کلینکل ٹرائلز کی اجازت بھی دے دی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تیار کردہ وینٹی لیٹرز کو استعمال کرنے سے پہلے ٹیسٹ کیا جا رہا ہے ۔کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ڈریپ کی جانب سی 50 سے زائد کمپنیوں کو 3 ماہ کیلئے ہینڈ سینیٹائزر بنانے کی اجازت اور سینٹائزرز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ڈریپ نے کچھ دن پہلے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ لائسنس یافتہ کمپنیاں ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق معیاری ہینڈ سیناٹیزر تیار کریں گی۔