پی ایف ایف کے سابق عہدیداروں کو ملنے والی گرانٹ کا آڈٹ کروائے، رانا ضیاء الرحمن

ماضی میں فٹ بالروں کے ساتھ بہت سی ناانصافیاں ہورہی ہیں جس کی مثال کہیں نہیں ملتی، پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدر کی گفتگو

ہفتہ 2 مئی 2020 17:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2020ء) پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدر رانا ضیاء الرحمان نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی سے اپیل کی ہے کہ فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پی ایف ایف کے سابق عہدیداروں کو ملنے والی گرانٹ کا آڈٹ کروائے اور ماضی میں فٹ بال کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ بھی کیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں فٹ بالروں کے ساتھ بہت سی ناانصافیاں ہورہی ہیں جس کی مثال کہیں نہیں ملتی اور پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائیزیشن کمیٹی اس سلسلہ میں تمام حقائق کو فٹ بالروں کے سامنے لاتے ہوئے ان کے ساتھ ناانصافیوں اور زیادتیاں کا فوری ازالہ کرے تاکہ کھلاڑیوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فٹ بال پاکستان میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل ہے تاہم 16 برس سے برسراقتدار میں رہنے والے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سابق صدر فیصل صالح حیات کے دور میں ملک میں پسند اور نا پسند کی بنیاد پر کلبوں کی رجسٹریشن کی جاتی تھی جس سے اپنے من پسند افراد کو آگے لایا جاتا رہا اور اصل فٹ بالرز کی حق تلفی ہوتی رہی حتیٰ کہ ڈسٹرکٹس میں فٹ بال کلبوں کو رجسٹریشن کا حق نہیں دیا اس کی وجہ سے رجسٹرڈ کلبوں کی تعداد پنجاب میں 550 سے زیادہ نہیں ہو سکی، یہی صورتحال پاکستان کے دیگر صوبوں کی بھی ہے۔

ان کے اپنے ڈسٹرکٹس سمیت دیگر علاقوں میں فٹ بال کھیلنے والے کلبوں کو اگر میرٹ پر رجسٹرڈ کیا جاتا تو آج کلبوں کی تعداد پنجاب میں پندرہ سو کے قریب ہوتی۔ رانا ضیا ء الرحمان نے کہاکہ اس نے فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی بنائی گئی نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین حمزہ خان کو تفصیلی خط لکھا ہے جس میں کلبوں کی رجسٹریشن اور سکروٹنی، اکیڈمیز کے قیام، ریفریز و کوچز کورسز کرانے کے ساتھ ساتھ بیس سالوں کا آڈٹ کروانے بھی لکھا ہے تاکہ پتہ چلے کہ ان برسراقتدار رہنے والے افراد کو اے ایف سی اور فیفا کی جانب سے فٹ بال کے فروغ کیلئے کتنا فنڈ ملا تھا اور کس طرح اور کہاں پر خرچ ہوا اور خاص طور پر کروڑوں روپے کی گرانٹ آنے کے باوجود نو گول پراجیکٹ مکمل کیوں نہ ہو سکے۔

رانا ضیاء نے کہا کہ یہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کینارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین حمزہ خان کی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ فٹ بال کے تمام اصل حقائق کے بارے میں فٹ بالروں کو آگاہ کرے۔