سی ڈی اے سیکٹر آئی الیون ون اور آئی الیون ٹو میں جلد ڈرینج سسٹم کی فراہمی پر کام شروع کر دیگا

بدھ 20 مئی 2020 00:02

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 مئی2020ء) وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی ای) سیکٹر آئی الیون ون اور آئی الیون ٹو میں جلد ڈرینج سسٹم کی فراہمی پر کام شروع کر رہا ہے۔ سی ڈی اے انتظامیہ نے متعلقہ شعبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس منصوبے کے ٹینڈر عید الفطر کی تعطیلات سے پہلے شائع کریں تاکہ اس پر کام کا جلد آغاز کیا جا سکے۔یہ قدم اسلام آباد میں سی ڈی اے انتظامیہ کی ترقیاتی کاموں کے تعطل کے شکار سیکٹروں میں ترقیاتی کاموں کو فوری مکمل کرنے کی پالیسی کا تسلسل ہے۔

اس منصوبے کے تحت سیکٹر آئی الیون کی سڑکوں اور سٹریٹس پر پانی کی نکاسی کا نظام بچھایا جائے گا۔ سی ڈی اے انتظامیہ نے ہدایت کی ہے کہ اس منصوبے کے لیے مطلوبہ فنڈنگ کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے سی ڈی اے۔ڈی ڈبلیو پی کے 45 ویں اجلاس سیکٹر آئی الیون کی ڈیویلپمنٹ کے لیے 2618.251ملین روپے کے PC-I/IVکی منظوری دی گئی تھی۔

پراجیکٹ پر اٹھنے والی لاگت کی منظوری کے بعد تمام متعلقہ شعبوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ترقیاتی کاموں کے آغاز کے لیے ابتدائی قواعد و ضوابط فوری مکمل کریں تاکہ تمام شعبے ملکر بیک وقت کام شروع کر سکیں۔ اس ضمن میں مختلف محکمے بشمول سوئی گیس کے محکمے سے رابطہ کر کے سیکٹر میں گیس انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لیے رابطہ کیا گیا تاکہ سیکٹر میں بننے والے تمام گھروں تک سوئی گیس سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید برآں گذشتہ سال ماہ نومبر میں بورڈ کے اجلاس میں سیکٹر آئی الیون میں 132-KV گریڈ سٹیشن کی تنصیب کے لیے 18.6کنال زمین کی منظوری بھی دی جا چکی ہے۔ یہ گرڈ اسٹیشن سیکٹر آئی الیون ٹو میں بنے گا اور اس سے سیکٹر آئی 11-اور آئی 12- کے رہائشیوں کی بھی ضروریات پوری کی جا سکیں۔یہ عمل قابل ذکر ہے کہ تقریباً ایک سال قبل اسلام آباد میں ترقیاتی سرگرمیوں میں تیزی آئی تھی جو اب بھر پور طریقے سے جاری ہیں۔

سی ڈی ا ے کی موجودہ انتظامیہ تعطل کے شکار ترقیاتی سرگرمیوں کو فوری طور پر مکمل کرنے کی مربوط اور جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جس کے تحت نہ صرف ترقیاتی سرگرمیوں کو جلد از جلد شروع کر کے مکمل کی جا رہا ہے بلکہ شہریوں کو تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ مختلف تعطل کا شکار منصوبوں پر اب ترقیاتی کام جاری ہے، کچھ پر ترقیاتی کام شروع کرنے کے لیے قواعد و ضوابط تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جبکہ متعدد منصوبوں پر جلد کام کا آغاز کر دیا جائے گا۔