فوری طور پر کے ایم سی کے 52ایکڑ رقبے پر قائم الٰہ دین پارک کی زمین واپس لینے کے لیے عدالتی کارروائی کی جائے ، میئر کراچی کی محکمہ قانون کو ہدایت

موجودہ پارٹی کی جانب سے کے ایم سی کے خلاف لیا گیا اسٹے آرڈر ختم کرنے کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کریں،وسیم اختر

جمعرات 4 جون 2020 00:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2020ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کے ایم سی کے محکمہ قانون کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر کے ایم سی کے 52ایکڑ رقبے پر قائم الٰہ دین پارک کی زمین واپس لینے کے لیے عدالتی کارروائی کی جائے اور موجودہ پارٹی کی جانب سے کے ایم سی کے خلاف لیا گیا اسٹے آرڈر ختم کرنے کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔

یہ بات انہوں نے محکمہ قانون بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ہدایت دیتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ معاہدہ مکمل ہونے کے بعد اس پر قابض رہنا غیر قانونی عمل ہے، جس کے خلاف عدالت عالیہ سے رجوع کیا جائے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ترجمان کے مطابق الٰہ دین پارک کا 25سالہ ایگریمنٹ ختم ہوچکا ہے اور اب کے ایم سی اس جگہ کو دوبارہ ٹینڈر کرنا چاہتی ہے تاکہ کے ایم سی کے ریونیو میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو بہترین تفریحی سہولیات بھی میسر آئیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق متعلقہ پارٹی کو جگہ خالی کرنے کیلئے قانون کے مطابق 6ماہ پہلے نوٹس دیا گیا تھا جس میں واضح طور پر درج تھاکہ پارک کے ایگریمنٹ کی مدت 29مئی 2020کو مکمل ہورہی ہے اس کے بعد دوسرا نوٹس متعلقہ پارٹی کو دیا گیا جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس نے تمام تر دستاویزات اور قانونی امور کا جائزہ لینے کے بعد ریکریشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 18مئی کو متعلقہ پارٹی کو تیسر انوٹس جاری کیا کہ کے ایم سی کے ساتھ پارک کا ایگریمنٹ مکمل ہوگیا ہے اس لیے اس جگہ کا قبضہ فوری طور پر کے ایم سی کو دے دیا جائے لیکن متعلقہ پارٹی نے عدالت سے رجوع کر کے اسٹے آرڈر حاصل کر لیاجس کا نوٹس لیتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے متعلقہ کمیٹی اور محکمہ قانون کو ہدایت جاری کی کہ پارٹی کے خلاف فوری طور پر عدالتی کارروائی عمل میں لاتے ہوئے کارروائی کی جائے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ترجمان نے کہا کہ کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود اس جگہ پر قائم کلب کی 40فیصد رعایت پر ممبر شپ تاحال جاری ہے۔ترجمان نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کا محکمہ قانون فزیکل پوزیشن حاصل کرنے کے لیے عدالت عالیہ سے رجوع کرے گا تاکہ اس جگہ کے لیے دوبارہ ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیا جائے اور اظہار دلچسپی کے نوٹس دیے جاسکیں۔ ترجمان نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی شہریوں کو سستی اور معیاری تفریح فراہم کرنا چاہتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ پبلک مقامات پر ٹکٹ کم سے کم ہو تاکہ عام آدمی اپنے خاندان کے ہمراہ تفریح کے ان مواقعوں سے فائدہ حاصل کرسکے۔

ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں اب تک ہونے والی میٹنگز میں تمام تر قانونی ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا ہے اور ساتھ ہی عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اسٹے آرڈر کو ختم کرنے اور الٰہ دین پارک کی زمین کا قبضہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی درخواست کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :