ماتلی کے گوٹھ علی بخش ٹنگڑی سے ایک ماہ قبل اغوا ہونی والی 22 سالہ شہمیرہ فرار ہو کر اپنے گھر پہنچ گئی

اتوار 7 جون 2020 22:05

ماتلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2020ء) تحصیل ماتلی کی دیہہ لنڈانو کے قریبی گوٹھ علی بخش ٹنگڑی کے غریب اور محنت کش خاندان کی مبینہ طور پر ایک ماہ قبل اغوا ہونے والی 22 سالہ شہمیرہ نے گھر پہنچنے کے بعد اپنی اپنی ہی ٹنگڑی برادری کے بااثر افراد پر اغوا اور جبری جنسی زیادتی کا نشانہ بناے جانے کا الزام عائد کیا ہی. مبینہ طور پر اغواہ اور درندگی کا نشانہ بننے والی 22 سالہ شہمیرہ اپنے ضعیف والد محمد امین ٹنگڑی اور والدہ نور بانو اور ایک رشتہ دار خاتون کے ہمراہ ماتلی پریس کلب پہنچ کر مقامی صحافیوں کو بتایا کہ گاں کی ایک عورت مائی پلی نے مجھے مین پڑی میں نشہ آور چیز کھلا کر پہلے بہوش کیا اور جب مجھے ہوش آیا تو میں کسی نامعلوم مقام اور گھر میں تھی اور وہاں پر صدام ٹنگڑی علی نواز ٹنگڑی شاہنواز ٹنگڑی اور بچل ٹنگڑی موجود تھے بعد میں مجھے پتا چلا کہ میں بھٹورو کے ابڑال شہر کے ایک گھر میں قید ہوں شہمیرہ نے بتایا کہ صدام ٹنگڑی مجھے اسلحہ کے زور پر مسلسل ایک ماہ تک جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ۔

(جاری ہے)

مغوی کے بیان کے مطابق مجھے ان ظالموں نے جان سے مارنے اور میری دو چھوٹی بہنوں کو اغواہ کرنے کی دھمکیاں دے کر اتنا خوفزدہ کردیا کہ میں ان کی ہر بات ماننے پر مجبور ہو گی اور میں نے ان کی مرضی کہ مطابق ان کی خوائیش پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد یہ لوگ مجھے گاں واپس لے آئے اورطاپنے گھر پر سخت پہرے اور نگرانی میں رکھا شہمیرہ کے مطابق ایک دن موقعہ ملتے ہی میں وہاں سے فرار ہو کر اپنے گھر پہنچ گی۔

زیادتی کا شکار بچی کے والد امین ٹنگڑی نے بتایا کہ گاں کے بااثر شخص صدام ٹنگڑی نے ہم سے ہماری بیٹی شہمیرہ کا رشتہ مانگا تھا میرے انکار پر ان ظالموں نے اسے اغوہ کرلیا اور اب یہ لوگ ہمیں اپنی زبان بند نہ رکھنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ زیادتی اور اغوا کی شکایت اور رپورٹ درج کرانے کے لئے گلاب لغاری تھانے بھی گے مگر نہ تو ہماری رپورٹ درج کی گی اور نہ ہی میڈیکل رپورٹ کے لیہمیں لیٹر دیا گیا۔

مبینہ طور پر جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی شہمیرہ اور اس کے ماں باپ نے چیف جسٹس سندھ وزیر اعلی سندھ آی جی سندھ سمیت ڈی آی جی حیدرآباد اور ایس پی بدین سے اپیل کی ہے کہ ہمیں انصاف دلایا جائے ہماری بیٹی کے اغوا اور جنسی درندگی کا نشانہ بنانے اور ہمیں جان سے مارنیکی دھمکیاں دینے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر کہ ملزمان کو گرفتار کیا جائے اورہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔