فرانس اور ترکی کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے

مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاون پر فرانسیسی صدر کو دماغی مریض قرار دینے پر فرانس نے ترکی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا

muhammad ali محمد علی ہفتہ 24 اکتوبر 2020 23:05

فرانس اور ترکی کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے
پیرس (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اکتوبر2020ء) فرانس اور ترکی کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے، مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاون پر فرانسیسی صدر کو دماغی مریض قرار دینے پر فرانس نے ترکی سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔ تفصیلات کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف فرانس میں کریک ڈاون پر سخت ردعمل دیتے ہوئے فرانسیسی صدر میکرون کو دماغی مریض قرار دے کر علاج کروانے کا مشورہ دیا گیا۔

ترک صدر کے اس بیان کے بعد فرانس اور ترکی کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ فرانس کی جانب سے طیب اردگان کے بیان پر شدید ردعمل دیا گیا ہے۔ فرانسیسی حکومت نے انقرہ میں اپنے سفیر کو فوری پیرس پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ جبکہ مزید کہا گیا ہے کہ ترک صدر کا بیان ناقابل قبول ہے۔

(جاری ہے)

فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ زیادتی اور بدتمیزی بات کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

ہم طیب اردگان سے اپنی پالیسی بدلنے کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ یہ ہر لحاظ سے خطرناک ہے۔ واضح رہے کہ مساجد بند کرنے اور مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاون پر ترک صدر کی جانب سے فرانس اور یورپ پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں رجب طیب اردگان کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور مساجد کی بندش کے معاملے پر فرانس اور یورپ کی ٹھیک ٹھاک کلاس لی گئی۔

طیب اردگان کا کہنا ہے کہ اسلام دشمنی کے چکر میں یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ اسلام دشمنی یورپ کو لے ڈوبے گی اور وہ خود اس چکر میں پڑ کر اپنے آپ کو ختم کر لے گا۔ مسلمان مخالف اتحاد یورپین ممالک کو ڈوبا دے گا۔ یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلد ہی باہر نہ آیا تو پورا یورپ صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔ ترک صدر نے فرانسیسی صدر میکرون کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کیخلاف بیان بازی کرنے والا فرانسیسی صدر دماغی مریض ہے جسے علاج کی ضرورت ہے۔

طیب اردگان نے پیش گوئی کی ہے کہ تعصبانہ سوچ کی وجہ سے فرانسیسی صدر کو انتخابات میں شکست ہوگی۔ 2022 کے بعد میکرون فرانس کے صدر نہیں ہوں گے۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حضورﷺ کے خاکے دکھانے والے ایک استاد کو ایک مسلمان نوجوان کی جانب سے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد فرانسیسی صدر کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے فرانس میں مسلمانوں کیخلاف سختیاں کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

فرانس میں گزشتہ چند روز کے دوران کئی مساجد کو زبردستی بند کروا دیا گیا ہے۔ جبکہ مسلمانوں پر مزید پابندیاں بھی عائد کیے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فرانسیسی صدر نے یہ شرمناک اعلان بھی کیا کہ حضورﷺ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر پابندی عائد نہیں کی جائے گی۔ اس تمام صورتحال میں فرانس کیخلاف دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں، بیشتر اسلامی ممالک کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ان کے ملک سے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کر دیا جائے۔