ریسکیو1122 فائرسروس نے سال 2020میں 15590آگ کے حادثات پر ریسکیو سروس فراہم کی

ریسکیونے بروقت ریسپانس اور پیشہ وارانہ فائر فائٹنگ کرتے ہوئے 58ارب روپے کی ما لیت کے ممکنہ نقصانات کو بچایا‘رضوان نصیر فائر ریسکیو سروس روزانہ اوسط 43آگ کے حادثات میں ریسپانس فراہم کرتی ہے‘ڈی جی ریسکیو پنجاب کا اجلاس سے خطاب

بدھ 6 جنوری 2021 16:58

ریسکیو1122 فائرسروس نے سال 2020میں 15590آگ کے حادثات پر ریسکیو سروس فراہم ..
لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2021ء) ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس (ریسکیو1122)ڈاکٹر رضوان نصیر نے کہا کہ فائر ریسکیو سروس نے سال 2020کے دوران 15590آگ کے حادثات میں بروقت ریسپانس اور پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ سے 58ارب روپے کی مالیت کے ممکنہ نقصانات کو بچایا۔ آگ کے حادثات کے اعداد و شمار سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ فائر ریسکیو سروس پنجاب میں روزانہ تقریباً 43آگ کے حادثات پر ریسپانس فراہم کرتی ہے اور آگ لگنے کی بڑی وجوہات میں شارٹ سرکٹ اور لا پرواہی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حادثات کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ فائر سیفٹی 2016کے قوانین کو لاگو کیا جا ئے۔ ڈائریکٹر جنرل نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز ہیڈ کواٹر میں سنیئر افسران کی منعقدہ فائر کی سالانہ جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس اجلاس کا مقصد فائر کے حادثات پر ریسکیو ٹیم کے آپریشن کا جائزہ لینا اور ضرورت کے مطابق حادثات کے نمٹنے کی پالیسی کو ترتیب دینے کے ساتھ ساتھ متعلقہ اداروں کو حادثات کی روک تھام کے لیے آگاہی دینا تھا۔

ہیڈ آف آپریشن ایاز اسلم نے میٹنگ میں سالانہ رپوٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ2020میں آتشزدگی کے 15590حادثات میں 79لوگ جاں بحق ہوئے اگرچہ سال 2020میں سال 2019کے مقابلے میں آگ کے حادثات میں 2789حادثات کی کمی واقع ہوئی ہے ۔ انہوں نے مزید بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سال 2020میںشارٹ سرکٹ کی وجہ سی7348 حادثات ہوئے جبکہ1009گیس لیکج،3201واقعات کی وجہ لاپرواہی وسگر یٹ نوشی ،41موم بتی کی وجہ سے ، 103 ایل پی جی سلنڈرحادثات،139کچن کی آگ ،136جنگلات کی آگ،1129نامعلوموجوہات اور2484آتشزدگی کے واقعات دیگروجوہات کی بناپروقوع پذیرہوئے۔

اعدادو شمار کے مطابق آگ کے زیادہ تر حادثات بڑے شہروں میں ہوئے جن میں 3460لاہور، 1531فیصل آباد،1115راولپنڈی اور914ملتان میںرونما ہوئے۔ میٹنگ کے شرکاء سے ڈی جی ریسکیو نے کہا کہ گھریلو سطح پر لگنے والی آگ کو روزمرہ کی استعمال کی چیزوں کو احتیاط سے استعمال کرنے سے روکا جا سکتا ہے جس میں سردیوں میں گیس ہیٹر، کچن سلنڈر ، موم بتی اور گھریلو استعمال کی چیزیں شامل ہیں۔

انہوں نے تاجر برادری اورصنعتی ورکر کو اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں اپنی اپنی صنعتوں میں آگ سے بچنے کی حفاظتی تدابیر اور بلڈنگ کوڈز پر سختی سے عمل پیرا ہوں تا کہ ان حفاظتی تدابیر کو اپناتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ عمارتوں اور کاروباری اشیا ء کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتی مالکان کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ اجتماعی کوششوں اور قوانین کی پاسداری سے آگ کے بڑھتے ہوئے حادثات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔