فرانس کی متعصب حکمران جماعت کا سب سے بڑے مسلم ہائی سکول کی فنڈنگ بندکرنے کا فیصلہ

سکول کے نصاب میں ہم جنس پرستی جیسے ”سماجی مواد“ موضوعات کی کمی جبکہ مذہب سے متعلق نصاب میں دیگر مذاہب کا تعین کرنے کے لیے اسلام پر زیادہ زور دیا گیا ہے.مشاورتی کمیشن کی سفارشات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 12 دسمبر 2023 15:48

فرانس کی متعصب حکمران جماعت کا سب سے بڑے مسلم ہائی سکول کی فنڈنگ بندکرنے ..
پیرس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 دسمبر۔2023 ) فرانس کی متعصب حکمران جماعت نے ملک کے سب سے بڑے مسلم ہائی سکول کے نصاب سے متعلق تنازع کے باعث اس کے لیے ریاستی فنڈز اور یگررعاتیں کرنے کا فیصلہ کیاہے فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق 20 سال قبل شمالی شہر لِلی میں قائم اویروایز سکول کے خلاف یہ فیصلہ ایک مشاورتی کمیشن کی سفارشات کے بعد کیا گیا ہے اس کمیشن نے سکول کو ملنے والی مالی اعانت اور وہاں نصاب میں شامل مسلم اخلاقیات کا جائزہ لیا تھا.

(جاری ہے)

فرانس میں نجی سکول حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت مالی اعانت اور ٹیکس میں چھوٹ سمیت دیگررعاتیں حاصل کرسکتے ہیں جن کے تحت سکول کا تمام طلبہ کے لیے یکساں سلوک اور تعلیم سے متعلق ریاستی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے. متعلقہ وزارت کے حکام کے مطابق کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں اویروایز سکول کے ساتھ معاہدہ آئندہ برس منسوخ کردیا جائے گا اوراس کے تحت فراہم کی جانے والی مالی معاونت اور رعاتیں ختم کردی جائے گی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو سکول کے انتظامات اور اس کے نصاب میں بالخصوص مسلم اخلاقیات سے متعلق ایسی بے ضابطگیاں ملی ہیں جو اس کے نزدیک فرانس کی جمہوری اقدار کے منافی ہیں.

حکام کے مطابق سکول کے نصاب میں سماجی مواد جیسے ہم جنس پرستی سے متعلق موضوعات کی کمی تھی اور مذہب سے متعلق نصاب میں دیگر مذاہب کا تعین کرنے کے لیے اسلام پر زیادہ زور دیا گیا ہے مذکورہ فیصلے کے اعلان سے قبل ہی ایورویز سکول نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ اس کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کرے گا. اویروایز ہائی سکول میں 800 طلبہ زیر تعلیم ہیں جن میں سے 400 طلبہ ریاستی کنونشن کے تحت زیر تعلیم ہیں اس سکول کے طلبہ باقاعدگی سے امتحانات میں اچھے نمبرز حاصل کرتے رہے ہیں تاہم 2014 میں اسے قطر سے ملنے والی گرانٹ کے بعد یہ سکول مقامی حکام کی نظروں میں آگیا تھا.

واضح رہے کہ اندلس سے تعلق رکھنے والے بارہویں صدی عیسوی کے مسلم سائنس دان، فلسفی اور عالم ابن رشد کو مغربی زبانوں میں اویروایز کہا جاتا ہے اور مذکورہ سکول بھی انہیں کے نام سے موسوم ہے فرانس کے نیشنل سکول کے انسپکٹرز نے 2020 کی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ انہیں سکول میں قومی ہدایات کی خلاف ورزی نظر نہیں آئی تاہم نومبر میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں مقامی حکام نے اویروایز سکول پر غیر قانونی مالی اعانت حاصل کرنے کا شبہ ظاہر کیا اور ایسے مواد کی نشان دہی کی تھی جس میں توہین مذہب کرنے والے کو سزائے موت یا صنفی بنیادوں پر علیحدگی کی حمایت کی گئی تھی.

اس کے علاوہ سکول پر مصر کی ایک اسلامی تنظیم اخوان المسلمون کے ساتھ روابط کا شبہہ بھی ظاہر کیا گیا سکول کے وکیل جوزف بریہم کا کہنا ہے کہ مقامی حکام کے علاوہ کسی نے ان الزامات پر یقین نہیں کیا اور پولیس یا عدالت نے سکول کے منتظمین میں سے کسی سے بھی ان الزامات سے متعلق تفتیش نہیں کی ہے.