&جمرود،فاٹا قومی جرگہ کے زیر اہتمام فاٹا انضمام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ پاک افغان شاہراہ بند

فاٹا انضمام کے مسئلے پر چیف جسٹس لاجر بینچ بناکر فیصلہ کریں ملک بسم اللہ خان آفریدی و دیگر کا خطاب

ہفتہ 9 مارچ 2024 22:10

pپشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 مارچ2024ء) ضلع خیبر کی تحصیل جمرود تاریخی باب خیبر سے جمرود پریس کلب تک فاٹا انضمام مخالف احتجاجی مظاہرہ ہوا جبکہ بعد میں تاریخی باب خیبر سے جمرود پریس کلب تک ریلی بھی نکالی۔شرکا نے ہاتھوں میں کالی جھنڈیاں، بینرز و کتبے اٹھا رکھے تھے جس پر انضمام مخالف نعرے درج تھے۔مظاہرین نے پاک افغان شاہراہ کو احتجاجا ہر قسم ٹریفک کے لیے بند کردیا۔

احتجاجی مظاہرے سے فاٹا قومی جرگہ کے ملک بسم اللہ خان ، ملک خان مرجان وزیر ،قبائل عوامی پارٹی کے بانی اعظم خان محسود، ڈاکٹر تورات،افتاب غلجی۔ملک شکیل خان اور نوجوان لیڈر نجیب الرحمان اورکزئی،ملک زیارت گل،ملک میر افضل مھمند، ملک نائب خان،ملک شاہ محمود,ملک یارمحمد، ملک رضاخان اور ملک علمگیر ،ملک عبدالرزاق ملک الف خان ،ملک نبی جان زخہ خیل ،ملک طھماش خان، ملک یاربادشاہ شلمانی، ملک زاھد شاہ ،حاجی موسی خان قمبر خیل، ملک حضرت ولی ، گلا خان ، ڈاکٹر دین محمد ملکدین خیل،ملک فضل الرحمان، ملک ضراب ابدال خیل،ملک نجیب اللہ،ملک داود شاہ،ملک ولایت شاہ حاجی نقاب شاہ،حاجی صفت شاہ و دیگر نے کہا کہ فاٹا انضمام بالجبر کیا گیا ہے قبائلی مشران سے کوئی رائے نہیں لی گئی تھی جو وعدے ہم سے کیے گئے تھے وہ ایفا نہیں ہوئے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ قبائلی علاقوں سے پٹوار سسٹم کا خاتمہ کرکے قبائیلی رسم و رواج کو بحال کردیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قبائیلی علاقوں کے اپنی رسم و رواج ہے جو سارے مسائل خوش اسلوبی سے حل کرتے ہیں۔انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ فاٹا انضمام کے خلاف لاکر بینچ جلد سے جلد بنائے جائے کیوں کہ دو سال گزرنے کے باوجود یہاں پر لاکر بینچ بنانے کا وعدہ پورا نہیں ہوا اس لیے فاٹا انضمام کے مسئلے پر لاکر بینچ بناکر فاٹا انضمام مخالف فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ مقررین نے کہا کہ چونکہ انضمام قبائل کے مشورے کے بغیر کیا گیا ہے اور انضمام کے وقت کئے گئے وعدوں پر ؔعمل بھی نہیں ہوا بلکہ فاٹا کو ترقی دینے کے بجائے فاٹا کے وسائل جنگلات پہاڑوں اراضی اور دیگر آثاثوں پر ڈاکہ ڈالا گیا وعدے کے برعکس ہر قسم کا ٹیکس لاگو کئا گیا۔ انضمام کی وجہ سے فاٹا کے مسائل کم نہیں ہوئے بلکہ کئی گناہ بڑھ گئے ہیں۔