ضلع مہمند میں زرعی ترقیاتی شعبہ کے تکمیل شدہ منصوبے حوالے کرنے کی تقریب

پیر 11 مارچ 2024 19:35

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 مارچ2024ء) یو ایس ایڈ کی اقتصادی ترقی و بحالی نے خیبر پختونخواکے ضلع مہمند کی تحصیل صافی اور امبار کے کاشتکاروں کے لیے نو مکمل شدہ زرعی ترقیاتی منصوبے باضابطہ طور پرزمینداروں کو حوالے کیے۔ تقریب میں زمینداروں، ضلعی انتظامیہ اور کمیونٹی ممبران نے شرکت کی۔ ان منصوبوں سے ضلع مہمند کی تحصیل امبار اور صافی میں 200 ایکڑ بنجر زمین کو سیراب کیاجاتاہے ، جس سے خطے کی زرعی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

اس منصوبے کے تحت 1000 زمینداروں کو سبزیوں اور مکئی کے بیج فراہم کیے، تاکہ علاقے کی زرعی پیداوار میں مزید اضافہ کیا جا سکے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، ضلع مہمندشکیل احمد، نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یو ایس ایڈ کی اقتصادی ترقی و بحالی کاادارہ، ہماری عوام کی ترقی میں مسلسل تعاون کر رہا ہے جس پر ہم سب دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہے۔

(جاری ہے)

زرعی ترقیاتی منصوبوں سے ضلع مہمند کے کسانوں کی اقتصادی بہتری پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ملک صاحب خان تحصیل امبار کے زمیندار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ منصوبہ ہمارے دور افتادہ زمینداروں کے لیے انتہائی اہم ہے،زرعی زمینوں تک پانی کی رسائی اور ذخیرہ کرنے والے ٹینک ہمیں اپنی زمینوں کو موثر طریقے سے کاشت اور پیداوار میں اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوںگے اور ہم اس تعاون کے مشکور ہیں۔

یو ایس ایڈ کے اقتصادی ترقی او بحالی پروگرام زمینداروں کے ساتھ مل کر ان کی معاشی بہتری کے لیے پرعزم ہے۔ ہمیں یقین ہے اس منصوبے سے کسانوں کو بااختیار بنائیں گے، اورعلاقے کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ انجینئر بہرام جان، واٹر مینجمنٹ سپشلسٹ نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی زیادہ تر آبادی، بشمول نئے ضم شدہ اضلاع کا انحصار زراعت اور قدرتی وسائل پر ہے۔

تاہم، صوبے کو پانی کی کمی، غیر موثر انتظام اور وسائل کے استعمال کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔یو ایس ایڈ کے اقتصادی ترقی و بحالی ضلع مہمند، خیبر، بونیر، کوہاٹ، باجوڑ، اورکزئی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہے۔ زرعی ترقیاتی کام کے تکمیل شدہ منصوبے حوالے کرنے کی تقریب ان کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ہے اور اس خطے کی کاشتکاروں کے لیے مزید خوشحال مستقبل کی راہ ہموار کرتی ہے۔