ھ*صلح امام حسن علیہ السلام سیز فائر تھا ، شرائط پر عمل نہیں ہوا، مولانا ضیاالحسن نقوی

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام پر جمعہ کے خطبوں میں دی جانے والی گالیوں پر پابندی ، یزید کو جانشین مقرر نہ کرنا شرائط میں شامل تھا امیر شام کو صلح پر مجبو ر کرنا فرزند رسول کی کامیابی تھی، جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعةالمنتظر میں خطبہ جمعہ

جمعہ 29 مارچ 2024 20:00

mلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2024ء) جامع علی مسجد حوزہ علمیہ جامعةالمنتظر میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے مولانا ضیاء الحسن نقوی نے کہا کہ صلح امام حسن علیہ السلام سیز فائر تھا کہ جس میں فوجیں لڑائی بند کر کے گھروں کو واپس لوٹ نہیں جاتیں بلکہ مورچوں میں موجود رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حاکم شام نے امام حسن علیہ السلام کے پاس ایک سفید کاغذ دستخط کر کے بھیجا کہ آپ جو بھی شرائط چاہتے ہیں وہ لکھ دیں ۔

امیر شام کو صلح پر مجبو ر کرنا فرزند رسول کی کامیابی تھی۔اور انہوں نے اپنی حکمت عملی سے ثابت کیا کہ حاکم شام کا مسئلہ اقتدار ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ایک امام حسن علیہ السلام نے صلح کا فیصلہ خود نہیں کیا بلکہ جب حاکم شام کی طرف سے خط آیا تو تمام کمانڈرز کو بلایا اور ان سے مشاورت کی ۔

(جاری ہے)

امام نے خطبہ دیتے ہوئے کمانڈروں سے فرمایا کہ جنگ جاری رکھیں تو یہ شہادت کا راستہ ہے اوراگر ہم جنگ بندی کرلیں تو واپس گھروں کو جاکر زندگی گزارسکتے ہیں ۔

کمانڈرز نے کہا کہ وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں ۔اس لئے امام نے جنگ کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے صلح کا راستہ اختیار کیا۔لیکن دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام نے شب عاشور چراغ بجھا دیا اوراپنے اصحاب سے کہا جو جانا چاہتا ہے چلا جائے ۔کل یہاں جنگ ہوگی مگر امام کے ساتھی ڈٹ گئے کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے، تب بھی آپ کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے تو حالات دونوں مختلف ہیں۔

مولانا ضیاء الحسن نقوی کا کہنا تھا کہ شرائط صلح پر عمل نہ کرکے حاکم شام کے عزائم بھی آشکار ہو گئے۔جبکہ شرائط میں یہ بھی تھا کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام پر جمعہ کے خطبوں میں دی جانے والی گالیوں پر پابندی عائد کی جائے گی ، یزید کو جانشین مقرر نہیں کیا جائے گا لیکن اس پر کسی پر عمل درآمد نہ ہوا اور حاکم شام نے کہا کہ وہ نماز روزے کے لیے نہیں ، بلکہ حکومت حاصل کرنے کے لئے لڑ رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :