پاکستان کی معیشت عالمی اتار چڑھا ؤ کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے،گورنر اسٹیٹ بینک کا آئی سی ایم اے کانووکیشن سے خطاب،

اتوار 28 اپریل 2024 00:30

پاکستان کی معیشت عالمی اتار چڑھا ؤ  کے باوجود بحالی کے راستے پر ہے،گورنر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 اپریل2024ء) بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ میکرو اکنامک چیلنجوں سے نمٹنے کے حکومتی اور اسٹیٹ بینک کے پختہ عزم کے نتیجے میں معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ وہ کراچی کے مقامی ہوٹل میں آئی سی ایم اے پاکستان کے کانووکیشن کے موقع پر بطور مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے جس میں انہوں نے گریجویٹ اکاؤنٹنگ پروفیشنلز کو مبارکباد پیش کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔

پاکستان کی معیشت میں حالیہ بہتری پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ماحول سے ہٹ کر یہ تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری معیشت کہاں کھڑی ہے اور اس کا رخ کس طرف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل پاکستان کو انتہائی دشوار میکرو اکنامک ماحول کا سامنا تھا۔

(جاری ہے)

مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی ، زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے، شرح مبادلہ پر بہت دباؤ تھا، اور غیر یقینی صورتحال پھیلی ہوئی تھی۔

تاہم آج مہنگائی تیزی سے کم ہو رہی ہے، ہمارے ذخائرتقریباً 8 ارب ڈالر تک بڑھ چکے ہیں حالانکہ بھاری قرضہ واپس کررہے ہیں۔ یہ ذخائر9 ارب ڈالر کی سطح عبور کرلیں گے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ مستحکم ہے۔ غیر یقینی کیفیت بھی کم ہوئی ہے۔ پاکستان کے دو طرفہ اور کثیر طرفہ پارٹنرز نے اپنا تعاون جاری رکھا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ بھی نئی بلندیوں پر جا رہی ہے۔گورنر نے پاکستان کی حالیہ معاشی بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیش رفت میکرو اکنامک چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پختہ عزم سے ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مقبول لیکن ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک نے مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ کم کرنے کے لیے پالیسی ریٹ بڑھا کر 22 فیصد کیا۔

حکومت نے غیر ضروری اخراجاتِ جاریہ کو محدود کرکے مالی استحکام پر بھی کام کیا۔ یہ مربوط پالیسی اقدامات اب مطلوبہ نتائج دے رہے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کو درپیش دیرینہ مسائل کے حل کے لیے نئے تناظر اور جدت پسند حل کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ نیا تناظر اور اختراعی سوچ اس لیے بھی زیادہ ضروری ہو چکی ہے کہ ہماری معیشت کو جن عالمی دھچکوں کا سامنا ہے وہ پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، تکنیکی ترقی، سائبر سیکورٹی کے خطرات اور مالی جدت طرازی سے معاشی اور مالی استحکام کے خطرات میں نئی جہتوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔گورنر نے گریجویٹس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ان ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا فعال جواب دیں کیونکہ ملک کو قابل عمل حل تلاش کرنے کے لیے معاشیات ، فنانس اور اکاؤنٹنگ کی گہری سوجھ بوجھ والے پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائدانہ صلاحیتیں بھی اہم ہیں تاکہ آپ جرات اور حوصلے کے ساتھ پالیسی اور ریگولیٹری فیصلوں کو تشکیل دیں اور ان پر عمل درآمد بھی کرسکیں۔ آخر میں گورنر نے گریجویٹس کو نصیحت کی کہ وہ پاکستان کے معاشی منظر نامے کی تشکیل کے لیے لگن، سخت محنت اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ کام کریں۔قبل ازیں آئی سی ایم اے پاکستان کے صدر شہزاد احمد ملک نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین اور ڈپٹی گورنر سلیم اللہ کا کانووکیشن میں شرکت کی دعوت قبول کرنے پر پرتپاک استقبال کیا۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک کی ٹیم کو معیشت کے استحکام کے لیے کوششوں پر مبارکباد دی۔آخر میں گورنر نے گریجویٹس کو ڈگریاں عطا کیں۔