دنیا بھر کی طرح بلوچستان میں بھی 24سے 30اپریل تک حفاظتی ٹیکوں سے متعلق ہفتہ آگاہی منایاجائیگا

اس دوران صوبے بھر میں 4لاکھ سے زائد بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے،ڈی جی صحت بلوچستان ڈاکٹرفاروق ہوت

بدھ 24 اپریل 2024 20:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2024ء) ڈی جی صحت بلوچستان ڈاکٹرفاروق ہوت اور ای پی آئی پروگرام کے پروانشل کوارڈی نیٹرڈاکٹر کمالان گچکی نے کہا ہے کہ دنیا بھر کی طرح بلوچستان میں بھی 24سے 30اپریل تک حفاظتی ٹیکوں سے متعلق ہفتہ آگاہی منایاجائے گااس دوران صوبے بھر میں 4لاکھ سے زائد بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے،بلوچستان میں اسوقت 1ہزارسے زائد ویکسی نیٹرز کی پوسٹیں خالی ہیں جن میں سے 300پر جلد بھرتی عمل میں لائی جارہی ہے۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر اسفند یار شیرانی، پی پی اے کے صدر ڈاکٹر عطا اللہ بزنجو، ڈاکٹر ظفرخوستی اوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ دنیابھرمیں 24سی30اپریل تک حفاظتی ٹیکوں سے متعلق ہفتہ آگاہی منایاجاتا ہے، محکمہ صحت حکومت بلوچستان اس پروگرام کو50سال پوری ہونے پرامسال یونیسیف اورڈبلیوایچ اوکیساتھ مل کر یہ ہفتہ منارہی ہے جبکہ پروگرام کوپاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کاتعاون حاصل ہے اس پروگرام کے تحت چیچک کاخاتمہ کرناایک بڑی کامیابی ہے ابتدا میں چھ بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکہ جات فراہم کررہے تھے تاہم اب اس پروگرام کو وسعت دے کر ای پی آئی کے تحت12مختلف بیماریوں تپ دق، پولیو، کالایرقان، کالی کھانسی، خناق تشنج، نمونیہ، گردن توڑبخار، اسہال، ٹائیفائیڈ، خسرہ اورروبیلا سے بچاکیلئے مفت ٹیکہ جات فراہم کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت شہریوں کے نزدیک ترین ہسپتالوں،فکسڈسائٹس، دوردرازآبادیوں کیلئے آٹ ریچ ویکسی نیشن اورموبائل ٹیموں کے ذریعے یہ سہولت پہنچارہا ہے بلوچستان کامحل وقوع صبرآزماہے اورہماری کوشش ہے کہ خضدار، تربت کے پہاڑی سلسلوں، چاغی اورواشک کے ریگستانوں، گوادراورلسبیلہ کی ساحلی پٹی، ژوب اورلورالائی میں دوردرازپھیلی ہوئی آبادیوں تک پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس کے دوران لوگوں کوسہولیات تک رسائی میں مشکلات کاسامناکرناپڑااوراس سے بچوں کی ویکسی نیشن بلاواسطہ متاثرہوئی اوربہت سے بچے ویکسین سے محروم رہ گئے جس کے بعدویکسین کے ذریعے تدارکی مرض کی شرح میں اضافہ ہوا تاہم ای پی آئی پروگرام کے تحت پیدائش سے لے کردوسال کے ہدفی آبادی پیدائش سے لیکر دو سال تک کی عمر ہے بالائی حد عمر میں اضافہ کیا گیا اور اب پانچ سال تک بچے جن کے حفاظتی ٹیکے رہ گئے ہیں انہیں ویکسین پہنچانے کی کوشش شروع کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہرسال ای پی آئی پروگرام 4لاکھ19ہزارسے زائد بچوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اوربلوچستان میں لوگوں کوویکسین کی سہولت پہنچانے کیلئی819سرکاری اور31غیرسرکاری صحت کے مراکزموجودہیں، صوبے میں 1230آٹ ریچ اورموبائل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی799یونین کونسلوں میں سے صرف673یونین کونسلوں میں ای پی آئی فکسڈسائٹ موجودہیں اورہمیں ایک ہزارسے زائدٹرینڈ ویکسینیٹرزکی ضرورت ہیاگرہم زمینی پھیلاکی بنیادپراس کی تفریق کریں تو10ہزارکے قریب ٹرینڈافرادی قوت کی ضرورت ہوگی تاکہ ہم ہدفی آبادی اورحاملہ خواتین تک پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہرسال مختلف طبی پیچیدگیوں کی وجہ سے بچوں کی اموات ہورہی ہیں جن میں سے بیشترپیچیدگیاں ای پی آئی پروگرام کے ہدفی امراض کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں جن کی مفت ویکسین کی جاتی ہے ان اموات کوبا آسانی روکاجاسکتا ہے پیدائش سے لے کر15ماہ تک صرف چھ مرتبہ بچوں کوای پی آئی سینٹریاآٹ ریچ اورموبائل ٹیموں کے پاس لے جاکرویکسین کروائی جائے توان کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سروے رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 38فیصدبچے ایسے ہیں جن کو شیڈول کے مطابق تمام ویکسی نیشن لگ چکی ہے اورجن کی عمریں 2سال تک ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہفتہ ٹیکی جات منانے کامقصدوالدین تک پیغام پہنچاناہے جوحفاظتی ٹیکہ جات لگوانے سے کتراتے ہیں یاانہیں اس متعلق خدشات ہیں اس ہفتے شعورآگاہی کے ساتھ گی محلوں میں لوگوں تک ویکسین پہنچائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرفاروق ہوت نے بتایا کہ اسوقت ہمیں 1ہزار ویکسی نیٹر کی فوری ضرورت ہے جن میں سے 300ویکسی نیٹر جلد بلوچستان میں بھرتی کئے جارہے ہیں۔