پنجاب اسمبلی اجلاس :حکومتی اور اپوزیشن اراکین کا گندم خریداری مہم کے حوالے سے تحفظات کا اظہار ،لوکل گورنمنٹ قانون میں ترمیم کی قرارداد منظور

بدھ 24 اپریل 2024 20:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے گندم خریداری مہم کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا جبکہ وزیر زراعت نے ایوان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اراکین کے تحفظات اور تجاویز کو وزیر خوراک کے سامنے رکھوں گا ، سپیکر نے قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ پڑھنے کی تجویز کی منظوری کیلئے کمیٹی بنادی،کمیٹی پنجاب اسمبلی کے رولز میں ترمیم کرکے قومی ترانہ پڑھنے کی منظوری دے گی جبکہ ایوان نے لوکل گورنمنٹ قانون میں ترمیم کی قرارداد بھی منظور کر لی ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 45مٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز پراپوزیشن رکن اسد محمود کے والد مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔ اجلاس میں محکمہ سپیشلائز ہیلتھ کے بارے میں سوالوں کے جوابات متعلقہ وزیر خواجہ سلمان رفیق نے دئیے۔صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ سرگودھا کارڈیک انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر کا آغاز کرنا ہے جس کے لئے آٹھ سے نو ارب روپے کے فنڈز چاہئیں۔

اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کہا کہ جھنگ میں کوئی ٹیچنگ ہسپتال نہیں ہے وہاں ٹیچنگ ہسپتال بنایا جائے جس کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ فیصل آباد کے الائیڈ ہسپتال کے ساتھ جھنگ کی کوآرڈینیشن کرواسکتے ہیں،ڈی ایچ کیو اور آر ایس سی کو چوبیس گھنٹے کے لئے کھولنے جارہے ہیں یہ چوبیس گھنٹے کام کریں گے۔اپوزیشن کی جانب سے نقطہ اٹھایا گیا کہ گندم کی فی من امدادی قیمت 3900روپے مقرر کی گئی ہے لیکن خریدی نہیں جارہی ۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ حکومت کے پاس امپورٹ کی گئی گندم کا بڑا سٹاک پڑا ہے،کسان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے،وزیر زراعت اور وزیر پارلیمانی امور وزیر اعلی سے ملاقات کرکے ساری صورتحال بتائیں،کسان کا کون سوچے گا،اگر کسان مطمئن نہیں ہے تو پالیسی کا کیا کرنا ہے،ایک پورا دن زراعت کے لئے رکھا جائے گا۔وزیر زراعت عاشق کرمانی نے کہا کہ نگران حکومت نے شارٹ فال میں گندم امپورٹ کر لی تھی،پچھلے سال اچھی قیمت ملی ،اس بار بمپر کراپ ہوئی،وزیر خوراک کے ساتھ مل کر اس پر مشاورت کر رہے ہیں،پنجاب میں کسان کو سبسڈی کے لیے کسان کارڈ فراہم کر رہے ہیں۔

حکومتی رکن رانا اقبال نے تجویز دی کہ ایک دن زراعت پر بحث کا ضرور رکھا جائے ،اس وقت کسان بہت مشکل میں ہے۔ وزیر زراعت عاشق حسین نے ایوان کو یقین دھانی کرائی کہ آج ہی وزیر خوراک کے سامنے تمام تجاویز رکھوں گا،مشکل فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعلی نے زراعت پر چھ میٹنگز کی ہیں،وزیر اعلی کی سب سے زیادہ اہمیت ساڑھے بارہ ایکڑ کا کسان ہے،بینک آف پنجاب کے ساتھ مل کر ڈیڑھ سو ارب کے بلاسود قرضے دینے جارہے ہیں،سرکاری کھالاجات کی لائٹنگ ہونے جارہی ہے،سولر رائزیشن کا طریقہ کار بننے جارہا ہے،پہلی بار تیس ہزار کے قریب کسانوں کو مشینری دینے جارہے ہیں ،پانچ سو نئے فریش گریجوایٹس لے کر آرہے ہیں ،پہلی بار ہیوی فنڈنگ کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کوساتھ ملا کر ریسرچ پر کام کررہے ہیں ۔

اجلاس میں صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے ہیلتھ اتھارٹیز کی آڈٹ رپورٹ 2021-22 ،ایجوکیشن اتھارٹیز کی آڈٹ رپورٹ 2021-22،میونسپل کمیٹی چونیاں، ضلع قصور کی غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر ٹیکس کے حسابات کی آڈٹ رپورٹ مالی سال 2009-08تا 2017،2018،2019-2020 اورمیٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور، جنوبی پنجاب کی پانچ میونسپل کارپوریشنز کے حسابات کی آڈٹ رپورٹ برائے 2019-20 ایوان میں پیش کی گئیں۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں لیگی رکن اسمبلی رانا منور حسین نے قومی اسمبلی کی طرح پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ پڑھنے کی تجویز دیدی۔سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ پڑھنے کی منظوری کیلئے کمیٹی بنادی،کمیٹی پنجاب اسمبلی کے رولز میں ترمیم کرکے قومی ترانہ پڑھنے کی منظوری دے گی۔ایوان میں لوکل گورنمنٹ قانون میں ترمیم کی قرارداد ایوان سے منظور کرا لی گئی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مری اور ایسے پہاڑی علاقوں میں یونین کونسل کی آبادی پچیس ہزار سے کم کرکے چھ ہزار کی جائے اورمری میں ضلع کونسل قائم کی جائے۔بعدا زاں ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس بروز جمعرات مورخہ 25اپریل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔