Oپی این آئی ایل میں 1926 نام شامل ہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں 4842 نام شامل ہیں اپوزیشن ہمیں ایک لسٹ دے دیں ہم اسٹیٹس اپ ڈیٹ کردیں گے،عطاء تارڑ توجہ دلائو نوٹس پر اظہار خیال

Wقومی اسمبلی کا اجلاس آج گیارہ بجے تک ملتوی

جمعرات 25 اپریل 2024 19:30

f اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2024ء) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی این آئی ایل میں 1926 نام شامل ہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں 4842 نام شامل ہیں اپوزیشن ہمیں ایک لسٹ دے دیں ہم اسٹیٹس اپ ڈیٹ کردیں گے ہر ممبر کا ایک استحقاق ہے، اور اس استحقاق کا ہمیں بڑا احترام ہے اگر آپ فہرست دے دیں گے تو ہمارے لئے ممکن ہوگا کہ آپ کی مدد کرسکیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے قوانین ماورائے آئین نہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کے ارکان اسمبلی کے نام پی این آئی ایل اور بی ایل سے نہ نکالنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطائ اللہ نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ یا اسٹاپ لسٹ کی کیٹگری نہیں ہے اس لسٹ کے رولز بنے ہوئے ہیں اس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو کلیئرنس کے باجود ایئرپورٹ پر روکا گیا تھا اس ایوان کا ایک تقدس ہے روایات ہیں جب تک آپ فہرست فراہم نہیں کریں گے یہ عمل کیسے مکمل ہوگا اگر یہ سنجیدہ ہوتے تو ہمیں فہرست فراہم کر دیتے کم از کم آپ ہمیں فہرست تو دیں نامعلوم سے اپنے آپ کو نکالیں آپ ناموں کے حوالے سے ہمیں مطلع کریں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ مارشل لائ دور کا ایک آرڈیننس چلا آرہا ہیان کو چاہئے معزز ممبران کے نام لسٹوں سے نکالیں اگر کسی دور میں کسی کے ساتھ غلط ہو تو غلطی کو دہرانا نہیں چاہئے اس پر وفاقی وزیر عطائ اللہ تارڑ نے کہا کہ پی این آئی ایل میں 1926 نام شامل ہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں 4842 نام شامل ہیں آپ ہمیں ایک لسٹ دے دیں ہم اسٹیٹس اپ ڈیٹ کردیں گیہر ممبر کا ایک استحقاق ہے، اور اس استحقاق کا ہمیں بڑا احترام ہیاگر آپ فہرست دے دیں گے تو ہمارے لئے ممکن ہوگا کہ آپ کی مدد کرسکیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے قوانین ماورائے آئین نہیں ہیں میں تو آپ کو ایک راستہ دکھا رہا ہوں، آپ کی معاونت کرنا چاہتا ہوں آپ لسٹ دیں گے تو پتہ چلا جائے گا کہ کس وجہ سے نام لسٹ میں شامل کیا گیا جو نام بھی لسٹ میں شامل ہوئے ہیں کسی ضابطے کے تحت شامل ہوئے ہیں ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ یہ سینکڑوں اراکین اسمبلی کا معاملہ ہے وزیر داخلہ خود یہاں ہوتے تو زیادہ بہتر جواب دیتے عمر ایوب نے کہا کہ سرکس کے علاوہ اس حکومت کو اور کیا کہوں، اس پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ یہ معاملے کے حل میں سنجیدہ نہیں ہیں،یہ معاملہ حل نہیں کرنا چاہتے،قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ 11بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔