عوام کے وسیع ترمفادمیں بجٹ کو ضرور پاس کرینگے لیکن غیرقانونی کاموں کی انکوائری ہونی چاہئے ، وزیر خزانہ آفتاب عالم

بدھ 15 مئی 2024 23:33

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 مئی2024ء) صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم آفریدی نے کہاہے کہ مالی سال2023-24کے بجٹ کو اس آبزرویشن کےساتھ پاس کرینگے کہ بجٹ پر کمیٹی بنائی جائے اورتحقیقات کی جائیں کہ جنہوں نے غیرقانونی کام کئے جن کا مینڈیٹ ہی نہیں تھاکہ وہ ترقیاتی کام کرے وہ 27سوسے زائدبھرتیاں کرکے گئے جوصریحاًغیرقانونی تھیں اس کےلئے ہائی لیول کمیٹی بناکر تحقیقات کی جائیں عوام کے وسیع ترمفادمیں بجٹ کو ضرور پاس کرینگے لیکن غیرقانونی کاموں کی انکوائری ہونی چاہئے ۔

بدھ کے روزخیبرپختونخوااسمبلی میں مالی سال بجٹ2023-24پراپوزیشن بحث سمیٹتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ ہم ناکردہ گناہ کی سزابھگت رہے ہیں ہم اس بجٹ کو پاس کررہے ہیں جوہماراہے ہی نہیں اپوزیشن بجٹ اخراجات کو تنقید کانشانہ بنارہی ہے بیوروکریسی کےساتھ نگران حکومت پربھی تنقید کی جائے اگراسمبلی اجلاس نہیں ہورہاتوکابینہ ایڈوائس گرانٹ کی منظوری دے سکتی ہے۔

(جاری ہے)

3 ماہ کی نگران حکومت نے غیرقانونی طور پر13ماہ حکومت کی نگران حکومت کایہ مینڈیٹ نہیں کہ وہ ترقیاتی کام کرے اس بجٹ کی منظوری کی تحقیقات کی جائیں ۔فلاحی منصوبوں پر اپوزیشن تنقید کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج دیہاڑی دار طبقہ صحت کارڈسے مستفید ہورہاہے چترال سے ڈی آئی خان تک بشمول سابقہ فاٹاکے لوگوں نے اس پراجیکٹ کو سراہا لاکھوں غریب افرادکے علاج معالجے ہورہے ہیں اس پراجیکٹ میں کوتاہیوں کودورکیاجائیگااس میں ریشنلائزپالیسی لارہے ہیں فلاحی منصوبے عوام کی فلاح وبہبودکےلئے ہوتے ہیں صوبائی حکومت انوائرمنٹل فرینڈلی منصوبے شروع کرے گی بی آرٹی کے تحت شہریوںکو بہترین سفری سہولیات مل رہی ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہم کارکردگی کی بنیاد پر منتخب ہوکرایوان میں آئے ہیں ،تعلیمی سیکٹرمیں بہتری لارہے ہیں وزیراعلیٰ کے ویژن کے مطابق تبدیلیاں لائی جائیں گی90ءدہائی میں اے جی این قاضی فارمولے کے وقت صارفین کو 3 چار روپے پربجلی یونٹ میسرتھی لیکن آج عوام کو 30روپے سے زائدکایونٹ مل رہاہے لیکن ہمیں آج بھی فارمولے کے تحت ایک روپے10پیسے کے عوض منافع مل رہاہے خیبرپختونخواکے لوگ آپ کی بقاکی جنگ لڑرہے ہیں گزشتہ40سال سے یہ صوبہ دہشتگردی کےخلاف فرنٹ لائن کاکرداراداکررہاہے صوبہکا93فیصدانحصاروفاق پر ہے جب مرکزہمیں حق نہیں دے گاتوہم کیسے عوام کو اس کا حق دے سکیں گے این ایف سی ایوارڈکے تحت ہماراشیئر19فیصد بنتاہے لیکن ایوارڈکااجراءنہیں کیاجارہاہے ۔

قبائلی اضلاع کو بنددبستی اضلاع کے برابر لانے کےلئے ایک ہزار ارب روپے کی ادائیگی نہیں ہوئی سالانہ سو ارب کے مقابلے میں وفاق سے 18ارب سابقہ فاٹا کومل رہاہے انہوں نے کہاکہ لوکل گورنمنٹ کو رواں بجٹ میں تنخواہوں کےلئے رقم ریلیز کرینگے آئندہ بجٹ میں ان کےلئے ترقیاتی فنڈمختص کئے جائینگے ،پولیس ایکٹ2017ءمیں فورس کو آزادی دی گئی تھی ماضی میں پولیس کےلئے اسلحہ خریداری میں گھپلے کئے گئے ہم نے ان کی کیپسٹی بلڈنگ کی پولیس میں مزید بہتری لائینگے۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ عوا م کودرپیش مالی مشکلات کے حل کےلئے ہماری حکومت تمام ممکنہ اقدامات کررہی ہے ،معاشی طور پر خودکفیل ہونے کےلئے اقدامات اٹھائینگے معدنیات ذخائر کو بروئے کارلائینگے سیاحت اوردیگرشعبوں میں کافی کام ہوچکاہے اس دفعہ وزیراعلیٰ کے ویژن کے مطابق اس سیکٹرمیں خاطرخواہ ترقی کرینگے ۔انہوں نے آخرمیں بجٹ بحث میں حصہ لینے پرتمام اراکین کاشکریہ ادا کیا بعدازاں سپیکر نے اجلاس آج بروزجمعرات دوپہردوبجے تک کےلئے ملتوی کردیا۔