سعودی عرب سے حکومتی ناقد عالم دین کی طویل قید کے خاتمے کا مطالبہ

یو این جمعرات 16 مئی 2024 00:30

سعودی عرب سے حکومتی ناقد عالم دین کی طویل قید کے خاتمے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2024ء) جسمانی معذور افراد کے حقوق پر اقوام متحدہ کی کمیٹی (سی آر پی ڈی) نے سعودی عرب میں مذہبی عالم اور حکومت کے ناقد سفر بن عبد الرحمان الحوالی کی طویل قید تنہائی کو ان کے حقوق کی پامالی قرار دیتے ہوئے ان کے مقدمے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ 76 سالہ الحوالی کو چھ برس سے جبری گمشدگی، ناجائز قید، جائز قانونی کارروائی اور طبی سہولیات کے حصول کے حق سے محرومی اور تشدد یا غیرانسانی سلوک کا سامنا ہے۔

جسمانی دورے پڑنے کے نتیجے میں ان کی بول چال، نقل و حرکت اور اپنی دیکھ بھال کی صلاحیت مستقل طور سے متاثر ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں نافچے کی ہڈی ٹوٹنے اور پیشاب کے مسائل کی وجہ سے انہیں باقاعدگی سے علاج معالجہ درکار ہے جس سے وہ محروم ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی یقینی بنائے یا انہیں رہا کرے۔

جبری گمشدگی اور ناجائز حراست

الحوالی کو 2018 میں سعودی ولی عہد پر تنقید کرنے کی پاداش میں گرفتار کر کے قید میں ڈالا گیا تھا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان سے انسداد دہشت گردی اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے اقدامات کے خلاف قانون کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس قانون کی رو سے انہیں عدالت میں پیش کیے بغیر ہی طویل عرصہ تک قید میں رکھا جا سکتا ہے۔

علاوہ ازیں یہ قانون حکومت کو انہیں قانونی مدد سے محروم رکھنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ الحوالی کو ایسی جگہ رکھا گیا ہے جو ان کی موجودہ جسمانی کیفیت کے اعتبار سے غیرموزوں ہے۔ اہلخانہ کو کبھی کبھار ہی ان سے ملاقات کی اجازت دی جاتی ہے جنہوں ںے بتایا ہے کہ ان کی صحت تیزی سے گر رہی ہے۔

کمیٹی کے رکن مارکوس شیفر کا کہنا ہے کہ اگر ملکی قانون کے تحت ان کی گرفتاری کا کوئی جواز موجود بھی ہو تو تب بھی ان کے ساتھ حکام کا سلوک، جائے قید کے بارے میں اطلاعات کی عدم فراہمی اور ان کے خلاف مقدمہ نہ چلایا جانا غیرمناسب ہے۔

اس طرح ان کی قید جبری گمشدگی اور ناجائز حراست کے مترادف ہے۔

صحت کے حق کی سلبی

بول چال سے معذوری کے باوجود الحوالی کو عدالت کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی سہولت فراہم نہ کی جانا ان کے انصاف اور جائز قانونی کارروائی تک رسائی کی حق کی پامالی ہے۔ اسی طرح دوران قید ان کی صحت گرنا بہترین طبی سہولیات تک رسائی کے حق کی سلبی کے مترادف ہے۔

علاوہ ازیں، سعودی حکام الحوالی کو طویل قید تنہائی میں ڈال کر تشدد یا ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا سے تحفظ اور جسمانی و ذہنی صحت کے حوالے سے ان کے حق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

کمیٹی نے حکام کو الحوالی اور ان کے رشتہ داروں کے خلاف کسی طرح کی انتقامی کارروائی سے گریز کے لیے بھی کہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جمہوری معاشروں کے لیے ریاستی اداروں پر تنقید کی گنجائش فراہم کرنا ضروری ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

سی آر پی ڈی انسانی حقوق کے غیرجانبدار ماہرین پر مشتمل ہے جنہیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیا جاتا ہے۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔