سن 2050 تک متوقع زندگی کی میعاد پانچ برس تک بڑھ سکتی ہے

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 17 مئی 2024 11:40

سن 2050 تک متوقع زندگی کی میعاد پانچ برس تک بڑھ سکتی ہے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مئی 2024ء) ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سن 2050 تک عالمی سطح پر متوقع عمر تقریباً پانچ سال تک بڑھنے والی ہے۔ البتہ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اپنی زندگی کے زیادہ سال خراب صحت میں بھی گزاریں گے۔

ایشیا میں شدید گرمی کی لہر، لاکھوں زندگیاں خطرے میں

سن 2021 میں 'گلوبل برڈن آف ڈیزیزز، انجریز اینڈ رسک فیکٹرز' سے متعلق جو اسٹڈی کی گئی تھی، یہ نتائج اسی کا حصہ ہیں، جنہیں جمعرات کو طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع کیا گیا۔

زندگی میں کامیابیاں بھی خودکشی پر مجبور کر سکتی ہیں

واشنگٹن یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن (آئی ایچ ایم ای ای) میں ریسرچ ٹیم کی سربراہ سائنسدان لیان اونگ کا کہنا ہے کہ ''موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتے ہوئے موٹاپے اور لت جیسے عوامل کی وجہ سے مستقبل کے رجحانات ماضی کے رجحانات سے بالکل مختلف ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

''

یورپی عوام کو مضر صحت کیمیکل بی پی اے کی بلند شرح کا سامنا

دنیا بھر میں عمر بڑھنے کی توقع

گلوبل برڈن آف ڈیزیزز ٹیم نے پیش گوئی کی ہے کہ مردوں کے لیے متوقع عمر 71.1 سال سے بڑھ کر 76 سال اور خواتین کے لیے 76.2 سال سے بڑھ کر 80.5 سال تک ہونے کا امکان ہے۔

کوئی صحت مند انسان کتنے عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے؟

جن ممالک میں فی الوقت زندگی کی میعاد کم ہے، وہ سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔

آئی ایم ایچ ای ای کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرس مرے کا کہنا ہے، ''یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ گرچہ سب سے زیادہ اور سب سے کم آمدن والے خطوں کے درمیان صحت کی عدم مساوات برقرار رہے گی، تاہم یہ فرق کم ہو رہا ہے۔ سب صحارا افریقہ کے علاقے میں سب سے زیادہ عمر کے بڑھنے کی توقع ہے۔''

’زندگی‘ جو خود کشی کی راہ ہر چلنے سے روکتی ہے

محققین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان بڑی حد تک صحت عامہ کے ان اقدامات پر منحصر ہے، جس کے سبب امراض قلب، کووڈ انیس، متعدی امراض، زچگی، نوزائیدہ اور غذائیت سے متعلق بیماریوں کو ایک حد کنٹرول میں رکھا جا رہا ہے اور ان اقدام نے بیماریوں سے بچاؤ اور بقا کی شرح کو بہتر بنایا ہے۔

دنیا کے عمردراز ترین شخص کین ٹناکا کی 119برس میں موت ہوگئی

موٹاپا صحت کے نتائج کومتاثر کرتا ہے

اس تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سن 2000 سے اب تک میٹابولک خطرے والے عوامل، جیسے ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ شوگر، اور ہائی باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی)، کی وجہ سے جو سال خرابی صحت کے سبب ضائع ہو جاتے ہیں، اس میں تقریباً 49.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

فضائی آلودگی، تمباکو نوشی اور پیدائش کے وقت کم وزن ہونا بھی ایسے اہم عوامل ہیں، جس کی وجہ سے زندگی کے زیادہ برس خراب صحت میں گزرتے ہیں اور پھر جلد موت کی وجہ سے بھی زندگی کم ہو جاتی ہے۔

آئی ایم ایچ ای ای کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرس مرے کہتے ہیں، ''ان بڑھتے ہوئے میٹابولک اور غذائی خطرے والے عوامل سے آگے نکل کر عالمی صحت کے مستقبل پر اثر انداز ہونے کے لیے ہمارے پاس بہت بڑا موقع ہے، خاص طور پر طرز زندگی سے متعلق ہائی بلڈ شوگر، ہائی باڈی ماس انڈیکس، اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل پر قابو پا کر۔''

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے)