اہرام مصر بنا کر دریا کہاں چلا گیا؟

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 17 مئی 2024 18:40

اہرام مصر بنا کر دریا کہاں چلا گیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مئی 2024ء) مصر میں واقع عظیم اہرام کے حوالے سے سب سے حیران کن سوال یہ اٹھایا جاتا ہے کہ قدیم مصری اتنے بھاری پتھر اس مقام پر منتقل کیسے کر پائے کہ جب نہ کوئی کرین تھی اور نہ اتنے بھاری پتھر لے کر چلنے والی کوئی گاڑی۔

رامسیس دوم کا ہزاروں برس پرانا چوری شدہ مجسمہ واپس مصر میں

موسمیاتی تبدیلوں کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں قدیم اسلامی تاریخ و ثقافتی ورثے خطرے میں

تاہم سائنسدانوں نے اب مصری علاقے جیزہ میں واقع ان اہرام کے قریب دریائے نیل کی ایک مدفون شاخ دریافت کی ہے۔

صدیوں پہلے دریائے نیل یہاں سے گزرتا تھا اور ممکنہ طور پر اسی ذریعے سے قدیم مصری بھاری تعمیراتی بلاکس کو ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

اس بابت ایک تحقیقی رپورٹ جمعرات کے روز شائع ہوئی۔ ماہرین کے مطابق دریا کی اس شاخ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ تین ہزار سات سو سے چار ہزار سات سو برس قبل کیوں یہ اہرام ایک خاص قطار میں تعمیر کیے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تب دریا کی موجودگی کی وجہ سے یہ ایک سرسبز علاقہ تھا اور آج کی طرح یہاں صحرا نہیں تھا۔

واضح رہے کہ قدیمی دنیا کے سات عجوبوں میں سے یہ واحد سلامت عجوبہ ہے، جو مصری فراعین کافرے، چیاپس اور میکرینو کے اہرام پر مشتمل ہے۔ ماہرین آثارِ قدیمہ ایک طویل مدت سے اس خیال کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ان اہرام کے قریب سے ضرور کوئی آبی دھارا گزرتا تھا، جسے قدیمی مصریوں سے تعمیراتی سامان کی نقل و حرکت کے لیے استعمال کیا۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا ولمنگٹن سے وابستہ اور اس مطالعے کے مرکزی محقق ایمان غنیم کے مطابق، ''کسی کو آبی دھارے کے درست مقام کا علم نہیں تھا، نہ ہی اس کی شکل یا حجم کے بارے میں درست معلومات تھیں۔‘‘

محققین کی بین الاقوامی ٹیم نے اس دریائی راستے کی تلاش کے لیے ریڈار سیٹلائٹ امیجری کا استعمال بھی کیا۔

ان خصوصی ریڈراز کے ذریعے ریت کے اندر دریائی ڈھانچے کو دریافت کیا گیا۔ کمیونیکیشنز ارتھ اینڈ انوائرمنٹ نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق اہرام کے قریب ریت کے نیچے دریائے نیل کی مدفون شاخ کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔

محققین کے مطابق ممکنہ طور پر چار ہزار دو سو برس قبل مصر میں شدید خشک سالی کی وجہ سے دریائے نیل کا یہ حصہ خشک ہو کر ریت تلے دفن ہو گیا تھا۔

ع ت / م م (اے ایف پی)