’’شیر ہونا کوئی مذاق نہیں‘‘

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 17 مئی 2024 18:40

’’شیر ہونا کوئی مذاق نہیں‘‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مئی 2024ء) کینیا کی معیشت میں جنگلی حیات سے جڑی سیاحت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن یہاں کسی جنگل میں کسی شیر کی موت پر کسی انسان کا دل شاید ہی مچلتا ہو۔ مگر کینیا کے مشہور زمانہ مسائی مارا کے خطے میں میں چوبیس جولائی دو ہزار تئیس کو جب ''جیسی‘‘ نامی شیر کو تین دیگر شیروں نے گھیر کر ہلاک کیا، تو افریقہ میں نر شیر کی زندگی کی خطرناکیوں کی بابت بحث ہوئی۔

آدم خور بھارتی شیرنی کو پکڑنے کے لیے کیلوِن کلائن کا پرفیوم

بہاولپور میں شیروں کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک، چڑیا گھر بند

شیر کی جسامت اور عمر

شیر جسامت میں ٹائیگرز سے کچھ کم ہوتے ہیں۔ عمر کے جوبن پر ایک نر شیر کا وزن ایک سو نوے کلوگرام تک ہوتا ہے، جب کہ شیرنی کا وزن ایک سو تیس کلوگرام کے لگ بھگ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

ایک نر شیر کی لمبائی چھ فٹ کے قریب ہوتی ہے جب کہ شیرنی اس سے کچھ کم لمبائی کی ہوتی ہے۔

نر شیر ایک اعشاریہ دو میٹر تک قد کا حامل ہوتا ہے، جب کہ شیرنی ایک میٹر تک بلند ہوتی ہے۔

اوسطاﹰ ایک شیر دس سے پندرہ برس کی عمر تک زندہ رہتا ہے تاہم اگر محفوظ ماحول میں رکھا جائے یا ایک مقید ماحول میں خوراک وغیرہ کا مکمل انتظام ہو، تو کوئی شیر پچیس برس تک زندہ رہ سکتا ہے۔

شیر کی زندگی، خطرہ ہی خطرہ

شیر ایک خاندان کی شکل میں ایک گروپ کی صورت میں رہتے ہیں اور اس گروپ کو 'پرائڈ‘ پکارا جاتا ہے۔

ہر پرائڈ میں متعدد شیرنیاں ہوتی ہیں جب کہ ایک یا ایک سے زائد نر شیر بھی وہاں موجود ہوتے ہیں۔

عام افراد نر شیر کو ان کےبڑے جسم، طاقت اور بہادری کی وجہ سے 'جنگل کا بادشاہ‘ پکارتے ہیں۔ اس حجم اور اسی انداز کی جرات میں فقط ٹائیگرز ہی شیروں کے ہم پلہ ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ نر شیر ہونا رسی پر چلنے جیسا ہے۔

شیر شکار کے اور موت شیر کے تعاقب میں

سائنسی حقائق کے مطابق ہر دو میں سے ایک نر شیر اپنی زندگی کے پہلے برس ہی میں مارا جاتا ہے۔

اپنی پیدائش کے بعد اس شیر بچے کو ایک طرف سانپ کے ڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے اور دوسری طرف بھوکے لگڑبھگوں کا اور اس سے بھی زیادہ خود کسی اور نر شیر کے ہاتھوں مارے جانے کا۔

اگر کوئی نر شیر زندگی کا ایک برس کسی طرح گزار لے اور تین برس تک زندہ رہ لے، تو وہ اپنا خاندان 'پرائڈ‘ چھوڑ دیتا ہے اور کچھ عرصے تک لاوارثوں کی طرح گھومتا ہے۔ اس دوران اسے اپنا علاقہ بنانے کے لیےدیگر نر شیروں کے جھنڈ تک سے ٹکرانا پڑتا ہے۔

عام طور پر نر شیروں میں سے بہت کم ہی ہوتے ہیں جو دس سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

کینیا کے وائلڈ لائف ٹرسٹ کے اعداد و شمار کے مطابق زندگی کے کسی بھی حصے میں کسی نر شیر کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ محفوظ ہے۔

'جیسی‘ نامی شیر، جو کل بارہ برس تک زندہ رہا، اپنے جسم پر دیگر شیروں کے حملوں سے لگنے والے زخموں کے کئی نشانات کا حامل تھا اور بلآخر اسے تین نوجوانوں نر شیروں نے گھیر کر مار ڈالا۔

متعلقہ عنوان :