چین پر یکطرفہ معاشی پابندیاں خارجہ پالیسی ہتھیار نہ بنائیں، دوہان

یو این اتوار 19 مئی 2024 05:00

چین پر یکطرفہ معاشی پابندیاں خارجہ پالیسی ہتھیار نہ بنائیں، دوہان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 مئی 2024ء) 'یکطرفہ جابرانہ اقدامات اور انسانی حقوق' پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ایلینا دوہان نے چین پر عائد معاشی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات کو خارجہ پالیسی کے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

چین کا 12 روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کی عائد کردہ یکطرفہ پابندیاں ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور ان سے عام لوگوں کی سماجی و معاشی زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

Tweet URL

ایلینا دوہان نے ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کو ناجائز قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ تمام ملک اپنے کاروباری اداروں کی جانب سے ان پابندیوں کی کڑی تعمیل کے معاملے کا جائزہ لیں تاکہ ان سے عام لوگوں کو پہنچنے والے نقصانات کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کسی ملک پر یکطرفہ پابندیوں اور غیرملکی کاروباری اداروں کی جانب سے ان کی کڑی تعمیل کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیوں میں کمی آتی ہے اور ملک عالمی منڈیوں تک رسائی کھو بیٹھتا ہے۔

اس طرح لوگوں کے روزگار ختم ہو جاتے ہیں، سماجی تحفظ کے منصوبے متاثر ہوتے ہیں اور خاص طور پر خواتین، معمر افراد اور غیررسمی روزگار سے وابستہ لوگوں کامعاشی نقصان ہوتا ہے۔

پابندیوں کے سرحد پار اثرات

امریکہ نے چین کے خلاف 2017 میں یکطرفہ پابندیاں نافذ کی تھیں۔ اس کے ساتھ چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکہ کے دباؤ میں اضافہ ہوا اور اس کی برآمدات پر پابندیاں عائد کی گئیں۔

علاوہ ازیں کمپنیوں کے حکام کو بھی پابندیوں کے لیے نامزد کیا گیا۔

اس کے بعد چین کے شِنگ جینگ ویغور خودمختار خطے اور ہانگ کانگ کے حوالے سے اس پر مزید پابندیاں اور رکاوٹیں عائد کی گئیں۔ پابندیوں کی زد میں آنے والے اہداف کی فہرست کو وسعت دے کر ان کا دائرہ زراعت، تعمیرات، تجارت، نئی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی، توانائی، مالیات، ٹیلی مواصلات اور دیگر شعبوں تک بھی بڑھا دیا گیا۔

ان پابندیوں نے شنگ جینگ کو سب سے زیادہ متاثر کیا۔ اس خطے کے ساتھ مبینہ تجارتی یا پیداواری تعلقات کے باعث ابتدائی یا ثانوی نوعیت کی پابندیوں کے خوف کی وجہ سے سرحد پار و بین الاقوامی تجارتی ترسیلی نظام میں بھی خلل آیا ہے۔

اطلاع کار نے بتایا کہ انہیں نوکریوں میں کمی اور شنگ جینگ سے کاروباری تعلق کی بنا پر دیگر ممالک میں پیداواری سرگرمیوں میں خلل آنے سے متعلق معلومات بھی موصول ہوئی ہیں۔

علاوہ ازیں ان پابندیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی امدادی منصوبے بھی معطل ہوئے جن کے بین الاقوامی سطح پر بھی منفی اثرات محسوس کیے گئے۔

تعلیمی نقصان

پابندیوں کے کثیرالجہتی منفی اثرات شعبہ تعلیم اور چین کی متعدد نمایاں یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ تعلیمی/سائنسی تعاون کے شعبوں میں بھی نظر آتے ہیں۔ ان سے طلبہ کے تبادلے کے پروگرام، چین اور خاص طور پر امریکی و یورپی اداروں کے مابین تعلیمی وظائف اور مشترکہ تحقیق کے منصوبوں پر بھی اثر پڑا ہے۔

© OHCHR
بیلاروس سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق ماہر ایلینا دوہان

علاوہ ازیں یہ پابندیاں چین کے طلبہ اور ماہرین علم کے لیے بدنامی کا باعث بھی بنی ہیں جنہیں بیرون ملک تعلیم، تدریس اور نوکریوں کے لیے ویزوں سے انکار کا سامنا ہوتا ہے یا دوسرے ممالک اپنی قومی سلامتی کو بنیاد بنا کر ان کے پس منظر کی تحقیقات کرتے ہیں۔

ایلینا دوہان نے کہا ہے کہ افراد یا اداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کرنے یا ان کا نام ایسی فہرستوں سے واپس لیے جانے کے طریقہ ہائے کار نے انصاف تک رسائی، جائز قانونی کارروائی اور کسی فرد پر جرم ثابت ہونے سے پہلے اسے بے گناہ سمجھنے کے بنیادی اصولوں کو بھی کمزور کیا ہے۔ اس کی بنیاد اس قابل تردید مفروضے پر ہے کہ شنگ جینگ یا پابندیوں کے لیے نامزد کمپنیوں کے ساتھ کوئی بھی تعلق غلط ہے۔

انصاف کا فقدان

جن افراد یا اداروں کو پابندیوں کے لیے نامزد کیا جاتا ہے انہیں اس اقدام کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا جاتا اور ان کے پاس ان پابندیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی بہت کم گنجائش ہوتی ہے۔ اگر وہ ایسا کریں بھی تو اس حوالے سے قانونی عمل طویل، مہنگا، غیرشفاف اور غیرموثر ہوتا ہے۔

انہوں نے چین کے دورے میں قومی و مقامی حکومتی اداروں، غیرسرکاری اداروں، انجمنوں، امدادی اداروں، کاروباروں، اقوام متحدہ کے اداروں، ماہرین تعلیم، کاروباری شخصیات اور سفارتی برادری کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں۔

اس دوران انہوں نے دارالحکومت بیجنگ کے علاوہ ارمچی، چانگ جی، ہوتان اور شینزن کا دورہ بھی کیا۔

خصوصی اطلاع کار اس دورے کے بارے میں اپنی رپورٹ رواں سال ستمبر میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کریں گی۔