سمندر پار فرانسیسی علاقہ نیو کیلیڈونیا: علیحدگی پسند احتجاج ختم کرنے سے انکاری

DW ڈی ڈبلیو پیر 20 مئی 2024 16:20

سمندر پار فرانسیسی علاقہ نیو کیلیڈونیا: علیحدگی پسند احتجاج ختم کرنے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2024ء) نیو کیلیڈونیا میں نُومیا سے آج پیر کے روز موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس ملک میں علیحدگی پسندوں نے سڑکوں کی وہ بندش ختم کرنے سے انکار کر دیا، جس کی وجہ سے وہاں عوامی آمد و رفت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ یہ علیحدگی پسند فرانسیسی دستوں کی طرف سے وہاں کیے جانے والے سکیورٹی آپریشن کے بھی خلاف ہیں۔

مجموعی آبادی صرف دو لاکھ ستر ہزار

نیو کیلیڈونیا کی مجموعی آبادی صرف دو لاکھ ستر ہزار کے قریب ہے اور اس مجموعہ جزائر کو رواں ماہ کی 13 تاریخ کو اس وقت سے بدامنی اور مظاہروں کا سامنا ہے، جب فرانس نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اس ملک میں نئے انتخابی قوانین نافذ کرنا چاہتا ہے۔ اس تجویز کے مطابق وہاں مقیم ان ہزارہا باشندوں کو بھی ووٹ کا حق مل جائے گا، جو وہاں کے قدیم مقامی باشندے نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

اس تجویز کے بعد شروع ہونے والے ہنگاموں کے پیش نظر پیرس میں فرانسیسی حکومت نے پولیس اور فوج سے تعلق رکھنے والے اپنے تقریباﹰ ایک ہزار مسلح اہلکار اس لیے نیو کیلیڈونیا بھیج دیے تھے کہ وہاں حالات پر قابو پایا جا سکے۔

قانونی طور پر نیو کیلیڈونیا فرانس کا ایک ''سمندر پار علاقہ‘‘ کہلاتا ہے اور یہ خطہ بین الاقوامی سیاحوں کی پسندیدہ سیاحتی منزل بھی ہے۔

وہا‌ں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری بدامنی کے دوران اب تک کم از کم چھ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

فرانسیسی دستوں کی طرف سے سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے کا عمل

پیرس حکومت نے نیو کیلیڈونیا میں جو ایک ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے ہیں، ان میں سے قریب 600 گزشتہ رات ملکی دارالحکومت نُومیا اور شہر کے لا تونتُوتا انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے درمیان سڑکوں سے وہاں کھڑی کردہ رکاوٹیں دور کرنے میں مصروف رہے۔

نیو کیلیڈونیا کا فرانس سے آزادی اور خود مختاری سے پھر انکار

حکام نے بتایا کہ فوجی اور پولیس اہلکار شہر اور ہوائی اڈے کے درمیان تقریباﹰ 60 کلومیٹر (40 میل) طویل راستے میں کھڑی کی گئی 76 بڑی بڑی رکاوٹیں دور کرنے میں کامیاب رہے۔ بدامنی شروع ہونے کے بعد سے لا تونتُوتا انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے ہر قسم کی مسافر پروازوں کی آمد اور روانگی بند ہے۔

ریاست نیو کیلیڈونیا بحرالکاہل میں آسٹریلیا سے مشرق کی طرف ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے پر واقع ہے اور وہاں بدامنی کے الزام میں اب تک تقریباﹰ 230 افراد کو حراست میں بھی لیا جا چکا ہے۔

فضائی آمد و رفت معطل ہونے کے نتیجے میں حکام کے مطابق تقریباﹰ 3200 افراد ایسے ہیں جو یا تو سیاح ہونے کی وجہ سے نیو کیلیڈونیا میں پھنس کر رہ گئے ہیں یا پھر وہ ایسے مقامی باشندے ہیں جن کو وطن لوٹنا تھا مگر وہ اب تک ایسا نہیں کر سکے۔

نیو کیلیڈونیا کے علیحدگی پسند کون ہیں؟

اس ''سمندر پار‘‘ فرانسیسی علاقے کی آزادی اور خود مختاری کے خواہش مند عناصر وہ ہیں، جنہیں فرانس علیحدگی پسند قرار دیتا ہے اور جو زیادہ تر نیو کیلیڈونیا کی قدیم مقامی آبادی کاناک سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان علیحدگی پسندوں نے آج کہا کہ وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے اور سڑکوں پر کھڑی کردہ وہ تمام رکاوٹیں وہیں رہیں گی، جہاں وہ ہیں۔

اس احتجاج کی کال مقامی باشندوں کے گراؤنڈ ایکشن کوآرڈینیشن سیل یا CCAT نے دی تھی۔ اس سیل کے کئی رہنماؤں کو حکام نے ان کے گھروں پر نظر بند کر رکھا ہے۔

سترہ ہزار کلومیٹر دور نیو کیلیڈونیا فرانس ہی کا حصہ رہے گا

پرتشدد ہنگاموں کے آغاز کے بعد نیو کیلیڈونیا میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا، جو اب تک جاری ہے۔

کاناک نسل کے قدیمی مقامی باشندوں کی قیادت، جو فرانس کو ''نوآبادیاتی طاقت‘‘ قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کرتی ہے، کا دعویٰ ہے کہ اس برادری کو طویل عرصے سے اپنے خلاف امتیازی رویوں کا سامنا ہے اور اب فرانس اس ملک میں ووٹنگ کے حقوق کو وسعت دے کر کاناک برادری کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنا چاہتا ہے۔

پیرس حکومت نے اس وقت نیو کیلیڈونیا میں 12 روزہ ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے، جس میں توسیع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اسی ہفتے کیا جائے گا۔

م م / ش ر (اے ایف پی، اے پی)