ترکی میں آوارہ کتوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بل پر ووٹنگ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 24 مئی 2024 15:20

ترکی میں آوارہ کتوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کے بل پر ووٹنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مئی 2024ء) ترک حکومت جانوروں کے تحفظ کے قانون میں ترمیم کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت آوارہ کتوں کی آبادی کو کم کرنے کے لیے اقدمات کیے جا سکیں گے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق آوارہ کتوں کو پکڑا جائے گا اور اگر مقرر کی گئی مدت کے اندر اندر انہیں کوئی خاندان یا شخص گود نہیں لیتا تو پھر انہیں مار دیا جائے گا۔

جانوروں کے حقوق کی ایک تنظیم Haytap کے سربراہ احمد کمال نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ جانوروں کے حقوق کی تنظیموں اور این جی اوز نے اس حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے انہیں جان سے مار دینا کوئی درست عمل نہیں ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے تیار کردہ بل واپس لے اور اسے

ان کا کہنا تھا کہ ایک دیر پا حل کے لیے ضروری ہے کہ پالتو جانوروں کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے اور کتوں کو خصی کیا جائے۔

(جاری ہے)

استنبول بار ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ حکام کو ان افراد پر بھی جرمانہ عائد کرنا چاہیے، جو اپنے جانوروں کو یوں آوارہ چھوڑ دیتے ہیں۔

حکمران اے کے پی پارٹی کے ذرائع کے مطابق بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ بلدیاتی حکام آوارہ کتوں کو پناہ گاہوں میں جمع کریں گے اور اگر کوئی خاندان یا شخص ان کتوں کو تیس روز کے اندر اندر گود نہیں لیتا توانہیں ''بغیر تکلیف کے‘‘ مہلک انجیکشن کے ذریعے مار دیا جائے گا۔

جانوروں کے حقوق کے گروپ Haytap کا اندازہ ہے کہ ترکی میں آوارہ کتوں کی تعداد پانچ سے سات ملین ہے اور اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو ترکی میں جانوروں کی پناہ گاہیں ناکافی ہیں۔

جانوروں کے حقوق کے کارکن ایک پائیدار حل کے لیے کتوں کی نس بندی اور ویکسینیشن کے بعد انہیں چھوڑ دینے کی سفارش کرتے ہیں۔

کتوں کی مارنے کی تجویز صرف ترکی میں ہی سامنے نہیں آئی بلکہ خطے میں اسی طرح کی مثالوں میں رومانیہ بھی شامل ہے، جہاں آوارہ کتوں کو پکڑ کر 14 روز تک پناہ گاہوں میں رکھا جاتا ہے اور اس کے بعد انہیں ''بغیر تکلیف کے زہریلے انجیکشن سے آسان موت‘‘ دے دی جاتی ہے۔

ف ن / ا ا (ڈی پی اے )