Miyaan Kanjoos - Article No. 1901
میاں کنجوس - تحریر نمبر 1901
ہاں آپ کو مفت چاہئیں تو وہ سامنے کنوئیں پر آم کا درخت لگا ہے وہاں سے توڑ لو
جمعہ 19 فروری 2021
کہتے ہیں جب گیدڑ کی شامت آتی ہے تو وہ شہر کا رُخ کرتا ہے،مگر جب میاں کنجوس کی شامت آئی تو ان کی بیوی نے ان سے آموں کی فرمائش کر دی۔میاں کنجوس کا اصل نام حامد خاں تھا،مگر محلے کا ہر چھوٹا بڑا کنجوسی کی وجہ سے ان کو ’میاں کنجوس‘ کہتا تھا۔خیر،میاں کنجوس نے فرمائش سن تو لی،پھر بہت ہمت کرکے اپنے صندوق میں سے کچھ پیسے نکالے اور بہت شان سے اپنی جیب میں رکھ کر بازار کا رُخ کیا۔
سب سے پہلے ایک آم والے کے پاس پہنچے اور دام معلوم کیا تو پتا چلا ڈیڑھ سو روپے کلو․․․․یہ سنتے ہی میاں کنجوس کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے بولے:”ارے بھئی،اتنے مہنگے!کچھ تو کم کرو۔“
یہ سن کر آم والے نے جواب دیا:”اس سے سستے لینے ہیں تو آگے جاؤ۔
(جاری ہے)
“
میاں کنجوس فوراً آگے ہو لیے۔آگے چل کر دام دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ آم ڈیڑھ سو روپے کلو ہی ہیں۔
”اتنا عمدہ مال سستا نہیں ملے گا۔“آم والے نے کہا۔
اب میاں کنجوس ایک اور آم والے کے پاس پہنچے۔آموں کی حالت قابل دید تھی۔پچکے،گلے سڑے جن سے رس بہہ رہا تھا۔ہزاروں کی تعداد میں مکھیاں،بھنبھنا رہی تھیں۔
میاں کنجوس نے پوچھا:”بھئی آم کیا کلو دیے ہیں؟“
آم والے نے جواب دیا:”سب سے سستا لگایا ہے۔صرف اسی روپے کلو۔“
میاں کنجوس غصے سے جھنجھلائے اور بولے:”اتنے خراب آم اسی روپے کلو۔“آم والے نے کہا:”بابو جی!اس سے سستا آم کہیں نہیں ملے گا۔ہاں آپ کو مفت چاہئیں تو وہ سامنے کنوئیں پر آم کا درخت لگا ہے وہاں سے توڑ لو۔“
یہ سن کر میاں کنجوس بہت خوش ہوئے اور بھاگے بھاگے جا کر کنویں پر چڑھ گئے اور اُچھل اُچھل کر آم توڑنے لگے۔اچانک ان کا پیر پھسل گیا اور میاں کنجوس کنویں میں جا گرے۔وہ تو خیر ہوئی کہ کنواں خشک تھا،مگر میاں کنجوس گرتے ہی اُٹھ کھڑے ہوئے اور کپڑے جھاڑ کر کنویں میں پڑے ہوئے آم اُٹھا کر جھولی میں بھرنے لگے،مگر جب اُوپر نظر اُٹھائی تو بہت پریشان ہوئے کہ اب کنویں سے کس طرح نکلا جائے۔یہ خیال آتے ہی میاں کنجوس لگے چیخنے چلانے․․․․
اسی وقت اُدھر سے ایک گھوڑا گاڑی والا گزرا۔اس نے جب یہ آوازیں سُنیں اور میاں کنجوس کو کنویں میں دیکھا تو اسے رحم آگیا اور اس نے اپنی گھوڑا گاڑی کا رسا نکالا اور کنویں کے اندر لٹکا کر اُوپر سے رسا مضبوطی سے پکڑ لیا اور کہا کہ رسا پکڑ کر آجائیں۔
میاں کنجوس نے ایسا ہی کیا،مگر ابھی ذرا سا ہی چڑھے تھے کہ گھوڑا گاڑی والا ان کا وزن نہ سہہ سکا اور دھڑام سے کنویں میں آن گرا اور میاں کنجوس دوبارہ کنویں میں پریشان ہو کر چلانے لگے۔ان کے ساتھ گھوڑا گاڑی والے نے بھی چلانا شروع کر دیا۔
اچانک اس آم کے درخت کا مالک وہاں پہنچ گیا۔اس نے دیکھا اور حیران ہو کر پوچھا کہ تم دونوں کنویں میں کیا کر رہے ہو؟تب میاں کنجوس نے تمام بات اُس آموں کے مالک کو بتائی۔
مالک نے کہا:”اگر آپ مجھے دو سو روپے دیں تو میں آپ کو نکال دوں گا۔“
یہ سن کر میاں کنجوس نے چارونا چار وعدہ کر لیا اور جب دونوں کو مالک نے باہر نکال دیا تو میاں کنجوس نے مجبوراً دو سو کے نوٹ مالک کو دیے اور خالی ہاتھ گھر آگئے۔
Browse More Funny Stories
مزاج بخیر
Mizaaj Bakhair
ہوشیار بادشاہ
Hoshiyar Bash
انوکھی ترکیب
Anokhi Tarkeeb
دشمن اناج کا
Dushman Anaaj Ka
بات سے بات
Baat Se Baat
الہٰ دین کے جن کا زوال
Aladdin Ke Jin Ka Zawal
Urdu Jokes
کوڑا
korra
ایک گلوکار
Aik glukar
ایک مصور
aik musawir
دوست دوسرے دوست سے
dost dosray dost se.
ایک پاگل
Aik Pagal
ایک روپیہ
ek rupaiya
Urdu Paheliyan
کان پکڑ کر ناک پہ بیٹھے
kaan pakad kar naak pe baithe
بے شک ہو نہ ہاتھ میں ہاتھ
beshak ho na hath me hath
چلتی جائے ایک کہانی
chalti jaye ek kahani
مار پٹی تو شور مچایا
maar piti tu shor machaya
کالا گھر سے جاتا دیکھا
kala ghar se jate dekha
سر پر ڈال کے تپتی دھوپ
sar per daal k tapti dhoop