Hasdoo Ka Anjam - Article No. 1077

Hasdoo Ka Anjam

حاسدوں کا انجام - تحریر نمبر 1077

محمود غزنوی کا غلام ”ایاز “تھا محمود غزنوی اس پر بہت مہربان تھا حاسد ایاز کے خلاف تھے وہ بادشاہ سے غیبت کرتے رہتے ایک دن ایک حاسد نے بادشاہ کو بتایا کہ ایاز کبھی کبھی بیت المال جاتا ہے

ہفتہ 27 جنوری 2018

محمد ابو بکر ساجد پھولنگر:
صدیوں پرانی بات ہے ملک ایران میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا یہ جنگوں کا زمانہ تھا جو بادشاہ طاقتور ہوتا کسی نہ کسی بہانے دوسرے ملک پر حملہ کرکے فتح کرلیتا بادشاہ کے درباروں میں ذہین عقلمند وزیروں اور سپہ سالاروں کی بڑی قدر ہوتی تھی بہادر فوجیوں کو بھی بہادری پر انعامات ملتے تھے اگر کچھ عرصہ لڑائی جھگڑے نہ جنگ نہ ہوتی وزراءاور امراءایک دوسرے کے خلاف سازشیں شروع کردیتے ہر دربار میں سازشی ٹولے ہوتے جو بادشاہ کو کسی نہ کسی کے خلاف بھڑکاتے قتل کرواتے یا قید کرواتے ایسے ہی وزیر اعظم کے خلاف بادشاہ کو بدظن کرنے لگے جیسے پتھر پر قطرہ قطرہ مسلسل پانی گرتا رہے تو اس میں سوراخ ہوجاتا ہے اسی طرح غیبت اور چغلی وہ کام کرتے ہیں جو تلوار سے ممکن نہیں ہوتا وہ بادشاہ سے کہتے اسکی نظریں آپکے تخت پر ہیں اس نے یہ فیصلہ کیا ،اس نے یہ حکم دیا وغیرہ وغیرہ آپکو یاد ہوگا محمود غزنوی کا غلام ”ایاز “تھا محمود غزنوی اس پر بہت مہربان تھا حاسد ایاز کے خلاف تھے وہ بادشاہ سے غیبت کرتے رہتے ایک دن ایک حاسد نے بادشاہ کو بتایا کہ ایاز کبھی کبھی بیت المال جاتا ہے لگتا ہے خزانہ چراتا ہے بادشاہ نے کہا اب جائے تو بتانا ایک دن حاسدوں نے بادشاہ کو بتایا کہ ایاز بیت المال گیا ہے بادشاہ فوراً چند وزرا کے ساتھ بیت المال پہنچ گیا دیکھا کہ ایک ٹرنک کھلا ہوا ہے اور ایاز گم سم بیٹھا ہوا ہے بادشاہ نے آگے بڑھ کر دیکھا ایاز نے ایک ٹوٹا پھوٹا جوتا پکڑا ہوا تھا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے بادشاہ نے حیرت سے پوچھا کیا کررہے ہوں؟ایاز نے سر اٹھایا کر بادشاہ کو دیکھا پھر نظریں جھکا کر بولا بادشاہ سلامت جب آپکے پاس آیا تھا تو یہ ٹوٹے ہوئے جوتے اور پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھے میں کبھی کبھار ادھر آتا ہوں اور ان چیزوں کو یکھتا ہوں تاکہ مجھ میں غرور اور تکبر نہ آئے اور میںاللہ کا شکر ادا کرتا ہوںمیں اس قابل نہ تھا جتنا اس نے مجھ پر رحم کیا ہے یہ دیکھ اور سن کر تمام حاسد شرمندہ ہوگئے ایرانی بادشاہ نے چغل خوروں اور حاسدوں کے کہنے پر وزیر اعظم کو قید کروایا اور اس کی آنکھوں کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھروا کر اندھا کردیا اور ایک قید خانے میں پھینکوا دیا آج بادشاہ کے دربار میں ایک جوہری آیا اس نے ایک جیسے دو ہیرے بادشاہ کے سامنے رکھے اور کہا بادشاہ سلامت ان میں سے ایک ہیرا اصلی ہے اور دوسرا نقلی ہے اگر آپ شناخت کرلیں تو آپکو تحفہ دے دوں گا اور اگر پہچان نہ سکے تو تو مجھے اتنا انعام دینا ہوگا پہلے تو بادشاہ نے کوشش کی مگر ناکام رہا اس نے اپنے جوہری بلوائے اور انہیں شناخت کرنے کو کہا وہ بھی ناکام ہوگئے اس نے بتایا کہ اس سے پہلے دو تین بادشاہوں کے درباروں میں گیا تھا وہاں سے بھی انعامات جیت کر آیا ہے اب تو یہ بات بادشاہ کے لیے چیلنج بن گئی کہ وہ ہیرا کی شناخت نہ کرسکا بادشاہ اور اسکے درباری پریشان تھے کہ کیا کریں کہ ایک دربادری نے کہا بادشاہ سلامت جان کی امان پاﺅں تو ایک بات کہوں جان کی امان دی بتاﺅ کیا بات ہے؟بادشاہ سلامت آپ نے وزیر اعظم کو قید کروایا ہے اور اندھا کیا ہے وہ اس ہیرے کی شناخت کرسکتا ہے کیا تمہیں یقین ہے؟بادشاہ نے پوچھا جی حضور اسکے پاس عقل اور علم ہے مجھے یقین ہے کہ وہ اس میں ضرور کامیاب ہوجائے گا وزیر اعظم کو پیش کیا جائے بادشاہ نے حکم صادر کیا قید خانے سے وزیر اعظم کو لایا گیا وہ کمزور ہوگیا تھا اس کی طبیعت خراب تھی بادشاہ نے اسکا حال چال پوچھا اور کہا کہ وہ اصلی اور نقلی ہیرا شناخت کرے اس پر حاسد اور چغل خور ہنسنے لگے جب آنکھوں والے پہچان نہ سکے تو یہ اندھا کیسے پہچان سکے گا وزیر نے کہا حضور میری طبیعت خراب ہے میں کچھ دیردھوپ میں بیٹھنا چاہتا ہوں وہ ہیرے لیکر دھوپ میں بیٹھ گیا کچھ دیر اس نے ایک ہیرا پکڑا اور بادشاہ سے کہا حضور یہ اصلی ہے اور دوسرا نقلی اس پر سبھی لوگ حیران رہ گئے بادشاہ نے مالک جوہری کو دیکھایا تو وہ مان گیا کہ یہ اصلی ہے اور دوسرا نقلی اس نے اصلی ہیرا بادشاہ کو تحفہ دے دیا بادشاہ بہت خوش ہوا اور حیران بھی کہ اس نے کیسے شناخت کیا؟وزیر نے کہا بادشاہ سلامت جس طرح آپکو کھرے کھوٹے ہیرے کی پہچان نہیں اسی طرح آپکو انسانوں کی بھی پہچان نہیںآپ نے حاسدوں کے کہنے پر مجھ پر ظلم کیا آج اللہ تعالیٰ نے میری لاج رکھ لی میں طبیعت خراب کا کہہ کر دھوپ میں بیٹھا دونوں ہیرے دھوپ میں رکھے جو اصلی ہیرا تھا وہ ٹھنڈا رہا اور جو نقلی ہیرا تھا وہ چونکہ کانچ کا تھا وہ دھوپ سے گرم ہوگیا بس اتنی ہی بات تھی،بادشاہ کو شرمندگی کا سامنا تھا اس نے حکم دیا کہ تمام حاسدوں کے سر قلم کردئیے جائیں اس طرح حاسد اپنے انجام کو پہنچے بادشاہ نے اس نابینا کو اپنا وزیر بنالیا یہ تاریخ میں پہلا نابینا وزیر تھا دیکھا بچو! حسد کا انجام اللہ تعالیٰ ہمیں کامل مسلمان بنائے۔

(امین)

Browse More Moral Stories