Main Kaghaz Ka Register Hoon - Article No. 1423

Main Kaghaz Ka Register Hoon

میں کاغذ کا رجسٹر ہوں - تحریر نمبر 1423

میں کاغذ کا رجسٹر ہوں،جس کی قیمت 100روپے ہے ۔میرا رنگ سفید ہے جس پر سبز اور سرخ لائنیں لگی ہوئی ہیں ۔اس سے میری شان وشوکت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے ۔

منگل 11 اگست 2020

محمد ابوبکر ،پھولنگر
میں کاغذ کا رجسٹر ہوں،جس کی قیمت 100روپے ہے ۔میرا رنگ سفید ہے جس پر سبز اور سرخ لائنیں لگی ہوئی ہیں ۔اس سے میری شان وشوکت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے ۔میں بڑے شوق سے”بک ڈپو “پر رہتا تھا کہ فاطمہ کے پاپا مجھے خرید کر لے گئے ۔میرا خیال تھا کہ فاطمہ مجھے سنبھال کر رکھے گی مگر اس نے مجھ پر کارٹون بنائے اور کچھ ورق پھاڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دئیے تو میرے آنسو نکل آئے ۔
فاطمہ کو کیا پتہ کہ مجھے بنانے کیلئے کن کن مراحل سے گزارا گیا تاکہ اس قابل ہو جاؤں کہ بچے مجھ پر ہوم ورک کرکے بڑے آدمی بنیں۔
آئیے آج میں آپ کو بتاتا ہوں کہ مجھے یعنی”کاغذ“کو کیسے بنایا جاتا ہے ۔میرے آباؤ اجداد کا تعلق چین سے ہے۔پہلے پہل انہوں نے مجھے درختوں کی چھال باریک پیس کرپانی کی مدد سے بنایا پھر دھوپ میں خشک کیا۔

(جاری ہے)

یوں میری ابتدائی شکل بنی اور مجھ پر انسان نے لکھنا شروع کیا۔

زمانہ ترقی کرتا گیا نت نئے نئے تجربے ہوئے‘مجھے بنانے کے جدید طریقے اپنائے گئے۔یقینا آپ نے گندم کا پودا دیکھا ہو گا‘جب گندم پک جاتی ہے تو اس کے دانے لئے اور بھوسہ علیحدہ علیحدہ کر لئے جاتے ہیں ،اس بھوسے کو توڑی کہتے ہیں ۔
اس سے کاغذ بنایاجاتا ہے ۔اس کے علاوہ سفید ے کی لڑی کو باریک پیس کر اور گنے کے بھوسے کو بھی کاغذ بنانے کیلئے استعمال کیاجاتا ہے ۔
توڑی اور بگاس کو پانی سے دھویا جاتا ہے ۔اس کے بعد بڑے بڑے ٹینکوں میں ڈال کر بھاپ اور کیمیکل کی مدد سے نرم کیا جاتا ہے اور واشنگ فلٹروں سے گزار کر صاف کیا جاتاہے۔اس کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے کہ مجھے سفید کاغذ بنایا ہے یا براؤن اس مرحلے میں کلورین گیس یا ہائپو کا استعمال کیا جاتا ہے ۔اس کے بعد اگلا مرحلہ شروع ہوجاتا ہے اور مجھے بڑے بڑے حوضوں میں ڈالا جاتا ہے ۔
اسی مرحلہ میں وہاں مجھے مکس کیا جاتاہے۔
میری اس شکل کو پلپ کہتے ہیں ۔اسی مرحلے میں میرے رنگ وروپ کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور اسی کے مطابق کیمیکل اور رنگ ڈالے جاتے ہیں ۔اس کے بعد رولز کی مدد سے مجھے کا غذ کی شکل میں بنا کر مرحلہ شروع ہوا ۔میری پلیٹ کو رولز کاغذ بناکروہیں خشک کرکے لپیٹ دیا جاتا ہے جسے ریل کہتے ہیں ۔اس سارے عمل میں میرا سائز اور کوالٹی پر بھر پور توجہ دی جاتی ہے ۔
پھر ان ریلز کوری وائینڈر پر مختلف سائز میں کاٹا جاتا ہے ۔اس کے بعد مجھے فنشنگ ہاؤس منتقل کردیا جاتا ہے ۔جہاں کٹرز کی مدد سے ٹکڑے کئے جاتے ہیں۔پھر میرے بنڈل بنا کر ان پر کوالٹی‘وزن اور سائز کے سٹیکرزلگادےئے جاتے ہیں۔
اس کے بعد ٹرکوں پر لوڈ کر کے بڑے شہروں میں بھیجا جاتا ہے جہاں چھوٹی مشینوں اور کٹرز کی مدد سے کاپیوں رجسٹروں اور شیٹوں کے حساب سے کاٹا ہے۔
اس کے بعد لائنیں لگا کر میری خوبصورتی میں اضافہ کیا جاتا ہے اور مختلف سائز کی کاپیاں‘رجسٹر اور ڈائریاں بنائی جاتی ہیں ۔آپ نے دیکھا مجھے بنانے میں کتنی محنت لگتی ہے اور خود مجھے کتنی تکلیف ہوتی ہے ۔
مجھے بار بار پیسا اور کاٹا جاتا ہے ۔بھاپ گرم رولروں پر خشک کیا جاتا ہے ‘میرے ذریعے آپ علم حاصل کرکے آپ بڑے آدمی بن سکتے ہیں ۔مجھے افسوس اس وقت ہوتا ہے جب آپ مجھ پر کارٹون بناتے ہیں ۔بے رابطہ لکیریں لگاتے ہیں اور پھاڑ کر ڈسٹ بن میں پھینک دیتے ہیں۔اس وقت میرے آنسو نکل آتے ہیں۔آج مجھ سے وعدہ کریں مجھ پر ہوم ورک کریں گے اور سنبھال کررکھیں گے۔

Browse More Moral Stories