Na Shukri Ki Saza - Article No. 959
ناشکری کی سزا - تحریر نمبر 959
ایک دن بارہ سنگھا جنگل میں ہری گھاس چررہا تھا، پیٹ بھرجانے پر اسے پیاس محسوس ہوئی۔ اس جنگل میں شفاف پانی کی ایک ندی بہتی تھی۔
بدھ 21 ستمبر 2016
امیرہ سلیم :
ایک دن بارہ سنگھا جنگل میں ہری گھاس چررہا تھا، پیٹ بھرجانے پر اسے پیاس محسوس ہوئی۔ اس جنگل میں شفاف پانی کی ایک ندی بہتی تھی۔ بارہ سنگھا پیاس بجھانے کے لئے اس ندی کے کنارے پر جاپہنچا جب اس نے پانی پینے کے لئے منہ نیچے جھکایا تو شفاف پانی میں اپنا عکس نظرآیا۔ عکس دیکھ کر بارہ سنگھا بہت خوش ہوااس نے اپنے سر پر مضبوط اور لمبے سنگ دیکھ کر سوچا کہ ان سینگوں کی وجہ سے میری خوبصورتی کو چاہ چاند لگ گئے ہیں۔ اس کے ذہن میں خیال آیا کہ میں جنگل کا سب سے حسین جانور ہوں اور سر پر سینگوں کا تاج بھی ہے۔ اس لئے جنگل کا بادشاہ شیرکو نہیں مجھے ہونا چاہیے ۔
بارہ سنگھا ابھی اپنے سینگوں کو دیکھ کر خوش ہورہا تھا کہ اس کی نظر اپنی پتلی اور کمزور ٹانگوں پر پڑیں ، ٹانگوں کو دیکھ کر بارہ سنگھا ایک وم افسردہ ہوگیا اور سوچنے لگا کاش میری ٹانگیں بھی سینگوں کی طرح خوبصورت ہوتیں کچھ دیر اپنی ٹانگوں کو دیکھنے کے بعد بارہ سنگھا اپنے گھر کی طرف چل پڑا وہ اپنی پتلی ٹانگوں کو کوستا ہوا آگے بڑھ رہا تھا کہ اچانک ایک شیر نے اس پر حملہ کردیا ،شیر کو اپنے تعاقب میں دیکھ کر بارہ سنگھا جان بچانے کے لئے گھنے جنگل کی طرف بھاگنے لگا بارہ سنگھا انہیں دہلی ٹانگوں کے ساتھ اتنی تیزرفتاری سے بھاگا کہ شیر بہت پیچھے رہ گیا۔
بھاگتے بھاگتے بارہ سنگھے نے مڑکر اپنے تعاقب میںآ نے والے شیر کو دیکھنے کی کوشش کی توا س کے لمبے اور خوبصورت سینگ ایک درخت کے جھکی ہوئی ٹہنیوں میں الجھ گئے اچانک سینگ پھنس جانے پر بارہ سنگھا بہت پریشان ہواوہ اپنے سینگ چھڑانے کے لئے سرتوڑ کوششیں کرنے لگالیکن اس کوشش میں اس کے سینگ ٹہنیوں میں مزیدالجھ کررہ گئے ، اب اسے احساس ہوا کہ ان لمبے اور خوبصورت سینگوں سے اس کی دہلی پتلی ٹانگیں جن کو وہ کچھ دیر پہلے بدصورت کہہ رہا تھا زیادہ بہتر ہیں ان ہی ٹانگوں کے سہارے اپنی جان بچانے کے لئے وہ اب تک بھاگتا رہا۔ بارہ سنگھا خود کو آزاد کو کرانے کی کوشش کررہا تھا کہ شیر اس کے قریب آن پہنچا اور چھلانگ لگا کر اس کی گردن اپنے نوکیلے دانتوں میں دبوچ کر کھانے لگا ۔
ہمیں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکرادا کرنا چاہیے۔
ایک دن بارہ سنگھا جنگل میں ہری گھاس چررہا تھا، پیٹ بھرجانے پر اسے پیاس محسوس ہوئی۔ اس جنگل میں شفاف پانی کی ایک ندی بہتی تھی۔ بارہ سنگھا پیاس بجھانے کے لئے اس ندی کے کنارے پر جاپہنچا جب اس نے پانی پینے کے لئے منہ نیچے جھکایا تو شفاف پانی میں اپنا عکس نظرآیا۔ عکس دیکھ کر بارہ سنگھا بہت خوش ہوااس نے اپنے سر پر مضبوط اور لمبے سنگ دیکھ کر سوچا کہ ان سینگوں کی وجہ سے میری خوبصورتی کو چاہ چاند لگ گئے ہیں۔ اس کے ذہن میں خیال آیا کہ میں جنگل کا سب سے حسین جانور ہوں اور سر پر سینگوں کا تاج بھی ہے۔ اس لئے جنگل کا بادشاہ شیرکو نہیں مجھے ہونا چاہیے ۔
بارہ سنگھا ابھی اپنے سینگوں کو دیکھ کر خوش ہورہا تھا کہ اس کی نظر اپنی پتلی اور کمزور ٹانگوں پر پڑیں ، ٹانگوں کو دیکھ کر بارہ سنگھا ایک وم افسردہ ہوگیا اور سوچنے لگا کاش میری ٹانگیں بھی سینگوں کی طرح خوبصورت ہوتیں کچھ دیر اپنی ٹانگوں کو دیکھنے کے بعد بارہ سنگھا اپنے گھر کی طرف چل پڑا وہ اپنی پتلی ٹانگوں کو کوستا ہوا آگے بڑھ رہا تھا کہ اچانک ایک شیر نے اس پر حملہ کردیا ،شیر کو اپنے تعاقب میں دیکھ کر بارہ سنگھا جان بچانے کے لئے گھنے جنگل کی طرف بھاگنے لگا بارہ سنگھا انہیں دہلی ٹانگوں کے ساتھ اتنی تیزرفتاری سے بھاگا کہ شیر بہت پیچھے رہ گیا۔
(جاری ہے)
ہمیں ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکرادا کرنا چاہیے۔
Browse More Moral Stories
جذبہ
Jazba
مکّار پری (آخری قسط)تحریر: مختار احمد
Makkar Pari
نیک دل پری
Naik Dil Pari
تین سکے
3 Sikke
بھُورا اور چتکبرا
Bhora Or Chtakbra
زینب اور ننھی چڑیا
Zainab Aur Nanhi Chirya
Urdu Jokes
پہلا دوست
Pehla dost
استانی بچوں سے
ustani bachon se
گانا
gana
روشن
Roshan
ایک صاحب
Aik sahib
ہوٹل
Hotel
Urdu Paheliyan
بے شک اس کو مارا کوٹا
beshak usko mara kota
جانور اک ایسا بھی دیکھا۔۔۔
janwar aik aisa bhi dekha
ایک خزانہ پانے والا
ek khazana pane wala
جب بھی وہ میدان میں آئے
jab bhi wo medan me ae
کبڑی ماں نے بچے پالے
kubri maa ne bache paale
لکڑی کی ڈبیہ جب ہاتھ آئی
lakdi ki dibiya jab hath ai
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos