Umro Ayyar Ki Jadeed Zanbeel - Article No. 2036

Umro Ayyar Ki Jadeed  Zanbeel

عمرو عیار کی جدید زنبیل - تحریر نمبر 2036

عمرو عیار ایک خیالی کردار ہے،جو اپنی چالاکیوں اور جادوئی زنبیل کی وجہ سے بہت مشہور ہے

جمعرات 12 اگست 2021

سیّدہ نازاں جبیں
”عمرو عیار ایک خیالی کردار ہے،جو اپنی چالاکیوں اور جادوئی زنبیل کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔“دادی نے کہانی ختم کرنے کے بعد بتایا۔
”دادی!یہ زنبیل کیا ہوتی ہے؟“عمر نے اپنی دادی سے پوچھا جو کافی غور سے عمرو عیار کی کہانی سن رہا تھا۔
”بیٹا!زنبیل اس تھیلی کو کہتے ہیں جس میں بہت ساری چیزیں آجائیں۔
“دادی نے جواب دیا۔
”تو کیا عمرو عیار کے پاس ہر وقت وہ زنبیل ہوتی تھی؟“عمر نے پھر سوال کیا۔
”ہاں بیٹا!عمرو عیار اسے ہمیشہ اپنے پاس رکھتا تھا،تاکہ اگر کسی چیز کی ضرورت پڑے تو فوراً نکال لے۔“دادی نے بتایا۔
”کاش دادی!ہمارے پاس بھی ایسی کوئی زنبیل ہوتی۔“عمر نے حسرت سے کہا۔

(جاری ہے)


”ہے نا،ہمارے پاس بھی زنبیل․․․․“دادی نے معنی خیز انداز میں کہا۔


”کہاں ہے دادی؟دکھائیں مجھے بھی۔“عمر نے پُرجوش ہو کر کہا۔
”بوجھو تو جانیں!اب یہ تو تم بتاؤ گے،کیونکہ سب سے زیادہ تم ہی استعمال کرتے ہو۔“دادی نے عمر کو تجسس میں ڈال دیا۔عمر واقعی سوچ میں پڑ گیا کہ ایسی کونسی چیز ہے۔
”بھئی یہ آپ نے عمر سے کیا کہہ دیا؟وہ سب سے پوچھتا پھر رہا ہے کہ گھر میں زنبیل کہاں ہے۔“دادا نے دلچسپی سے اپنی بیگم سے پوچھا۔

تب دادی نے ہنستے ہوئے ساری بات بتا دی۔دادا بھی یہ سن کر مسکرا دئیے۔
”آپ بھی کمال کرتی ہیں بیٹھے بیٹھے!“دادا نے خوش مزاجی سے کہا۔
”کیوں آپ خود بتائیں،میں نے کچھ غلط کہا کیا؟“دادی نے پوچھا۔
”نہیں،آپ بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں۔ایک زمانہ تھا،جب گھروں میں ٹیلی فون سیٹ ہوا کرتے تھے،دیواروں پر کیلنڈر آویزاں ہوتے تھے۔
“دادا پُرانے زمانے کو یاد کرنے لگے۔
”ہاں․․․․اور ریڈیو سننے کے شوقین لوگوں کے پاس ریڈیو سیٹ ہوا کرتے تھے۔گانے سننے کے لئے ٹیپ ریکارڈر اور فلمیں دیکھنے کے لئے وی سی آر ہوا کرتے تھے۔“دادی بھی پرانے وقت کی یاد تازہ کرنے لگی۔
”ٹیلی ویژن کے دو یا تین چینلز ہوا کرتے تھے۔“دادا نے مزید کہا۔
”اور آپ کو یاد ہو گا،میرے پاس ایک چھوٹی سی گھڑی ہوا کرتی تھی،جسے میں اپنے سرہانے رکھ کر سوتی تھی،صبح کے لئے الارم لگا کر۔
“ دادی نے اپنے میاں سے پوچھا۔
”ہاں بیگم!مجھے یاد ہے۔“دادا نے سر ہلاتے ہوئے کہا۔
”اور تو اور تصویریں اور مووی بنانے کے لئے بھی خاص طور پر کیمروں کا استعمال کیا جاتا تھا۔“دادی اپنی دُھن میں بولے جا رہی تھی۔
”صحیح کہہ رہی ہیں آپ،اس کے علاوہ کسی بھی طرح کی معلومات جمع کرنے کے لئے کتابوں کی ضرورت پڑتی تھی،لیکن پھر انٹرنیٹ نے ان کی جگہ لے لی۔
“دادا نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوئے کہا۔وہ کتابیں پڑھنے کے بے حد شوقین تھے۔
”ہاں!مگر اب تو انٹرنیٹ کے لئے بھی کمپیوٹر کا استعمال کم ہی کیا جاتا ہے،کیونکہ․․․․“دادی کی بات ادھوری رہ گئی،کیونکہ اسی وقت عمر گیم کھیلتا ہوا کمرے میں آیا اور وہیں دادا دادی کے پاس بیٹھ گیا۔
”دادی یہ دیکھیں میں پھر جیت گیا!“عمر نے خوشی سے بتایا۔

”ہاں بھئی!زنبیل مل گئی تمہیں گھر میں؟“دادی نے عمر کی بات کو نظر انداز کرکے اس سے سوال کیا۔
”کونسی زنبیل دادی؟“عمر شاید اب تک بھول چکا تھا۔
”ارے وہی عمرو عیار کی زنبیل․․․جسے تم گھر میں تلاش کر رہے تھے اور مجھ سے بھی پوچھ رہے تھے۔“دادا نے بھی مسکراتے ہوئے دریافت کیا۔
”اوہ اچھا وہ․․․․نہیں دادی میں نے بہت ڈھونڈی ،مگر مجھے نہیں ملی۔
اب آپ ہی بتا دیں کہاں ہے وہ؟“عمر نے فوراً گیم بند کرکے دادی سے اصرار کیا۔
”یہ رہی․․․․تمہارے ہاتھ میں!“دادی نے آخر راز پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
”میرے ہاتھ میں؟مگر دادی میرے ہاتھ میں تو موبائل فون ہے!“عمر ایک دم حیران ہو گیا۔
”بیٹا!یہی تو ہے آج کے زمانے کی زنبیل․․․․․جس میں دنیا کی ہر چیز سما جاتی ہے۔گویا موبائل فون نہیں ہو گیا عمرو عیار کی زنبیل ہو گئی۔
“دادی نے مسکراتے ہوئے کہا۔
”وہ کیسے دادی؟“گیارہ سالہ عمر سمجھ نہیں پا رہا تھا۔
”وہ ایسے کہ اس میں فون کے ساتھ ساتھ ضرورت کی ساری ہی چیزیں موجود ہیں جیسے کہ کیلکولیٹر،ٹارچ،کیمرہ،ریڈیو،گھڑی،کیلنڈر،فلمیں ،کتابیں اور دنیا جہاں کی چیزیں۔“دادی نے تفصیل سے بتایا۔
”اچھا․․․․․اب میں سمجھا۔بالکل ویسے ہی جیسے کہانی میں عمرو عیار کی زنبیل میں ہوتی ہے۔
“عمر نے سمجھتے ہوئے کہا۔
”آج کل تو سیل فون کے بغیر کسی کا بھی گزارہ نہیں ہوتا۔یہ اتنا ضروری ہو گیا ہے کہ اس کے بنا زندگی کا رنگ پھیکا پڑ جاتا ہے۔“دادی نے موبائل کی خصوصیت بیان جاری رکھا۔
”ٹھیک کہہ رہی ہیں آپ بیگم!یہ اسمارٹ فون تو روز بہ روز جیسے کوئی جادوئی خزانہ ہوتا جا رہا ہے جس کے ہر وقت چوری ہو جانے کا خطرہ رہتا ہے۔
“دادا نے عمر کی معلومات میں اضافہ کیا۔
”لیکن دادا!موبائل سے ہمیں کتنے فائدے ہوتے ہیں۔ہیں نا؟“عمر نے اپنی طرف سے سمجھ داری کی بات کی۔
”ہاں بیٹا!فائدے تو ہیں،مگر نقصانات بھی بہت ہیں،اس لئے اس کا استعمال زیادہ نہیں کرنا چاہیے۔“دادا نے سمجھایا۔
”نقصان کیسے ہو سکتا ہے دادا اس سے؟عمر نے سوال کیا۔
”سب سے زیادہ تو یہ آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور تم بچے اس میں ہر وقت گیمز کھیل کر اور ویڈیوز دیکھ دیکھ کر اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہو۔
“دادا نے کچھ نقصان بتائے۔
”ارے مُوا یہ موبائل تو مجھے ہر فساد کی جڑ لگتا ہے،جسے دیکھو اس کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔“دادی نے اب کی بار چڑ کر کہا۔
”دادی!یہ مُوا کیا ہوتا ہے؟“عمر نے معصومیت سے پوچھا۔
”ہاہاہا․․․․بیٹا کچھ نہیں ہوتا،تمہاری دادی ایسے ہی کہہ رہی ہیں۔ویسے مُوا بے جان،نامراد وغیرہ کو کہتے ہیں۔
“دادا نے ہنستے ہوئے جواب دیا۔
”پتا ہے دادا،کل میں برابر والے بلال کے گھر گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ اس کا چھوٹا بھائی خود ہی موبائل چلا رہا تھا۔“عمر نے حیران ہوتے ہوئے بتایا۔
”آئے ہائے،وہ دو سال کا زید!وہ اتنا سا بچہ موبائل فون استعمال کر لیتا ہے؟“دادی کو یہ سن کر شدید حیرت ہوئی۔
”جی دادی!میں نے خود دیکھا تھا۔
زید جب بہت رو رہا تھا تو بلال نے اسے چپ کرانے کے لئے موبائل فون دے دیا۔“عمر نے آنکھوں دیکھا حال بتایا۔
”عمر بیٹا!ویسے تمہارے ہاتھ میں بھی ہر وقت موبائل فون ہوتا ہے۔یہ بہت خراب عادت ہے۔“دادی نے عمر سے کہا۔
”نہیں تو دادی!ہر وقت تو نہیں․․․․بس وہ جب گیم کھیلتا ہوں تو․․․․․“عمر نے کھسیاتے ہوئے کہا۔
”چلو اب عمر کو سیل فون کے نقصانات کے بارے میں پتا چل گیا ہے اب زیادہ استعمال نہیں کرے گا۔
“دادا نے عمر کو شرمندہ ہوتے ہوئے دیکھ لیا تھا،اس لیے بات بنائی۔
”جی دادا،میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ ضرورت کے وقت ہی استعمال کروں گا۔“عمر نے شرمندہ ہوتے ہوئے عہد کیا۔
”یہ ہوئی نا بات!ویسے بھی تم عمر ہو،عمرو عیار نہیں۔اس کی زنبیل میں اور آج کے دور کی زنبیل میں بہت فرق ہے۔“دادی نے مزاحیہ انداز میں حقیقت بیان کی۔

”ہاں یہ تو ہے کہ عمرو عیار کی زنبیل دوسروں کو اور خود اس کو فائدہ پہنچاتی تھی،مگر اس کے نقصانات نہیں تھے۔“دادی نے فرق بتایا۔
ایک ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ جو بچے موبائل فون کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے دماغ اور کان میں گلٹیاں ہو جانے کا امکان ہوتا ہے۔سیل فون کی شعاعیں دراصل کینسر پیدا کرتی ہیں اور بڑوں کے مقابلے میں بچے یہ شعاعیں زیادہ جذب کرتے ہیں،کیونکہ بچے بہت حساس ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ آج کل بچے اسمارٹ فونز کے اتنے عادی ہو گئے ہیں کہ وہ اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دیتے،جس سے ان کا مستقبل متاثر ہوتا ہے۔
پیارے نونہالو!اس میں کوئی شک نہیں کہ آج کے دور میں موبائل فون انتہائی ضروری ہے،مگر اس کا بہت زیادہ استعمال خطرناک اور نقصان دہ ہو سکتا ہے،اس لئے موبائل فون کو ضرورت کے تحت ہی استعمال کرنا چاہیے۔

Browse More Moral Stories