Waqt Ki Qadar KareeN - Article No. 1997
وقت کی قدر کریں - تحریر نمبر 1997
وقت کی قدر کرنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے
پیر 21 جون 2021
شہزاد بہت لاپرواہ اور کھیل کود میں مگن رہنے والا لڑکا تھا۔سارا دن فضول کھیلوں میں وقت ضائع کرتا تھا۔شہزاد کی ماں اس کے بچپن میں فوت ہو گئی تھی اور اس کا باپ صبح سویرے کھیت میں چلا جاتا اور رات کو دیر سے گھر واپس آتا تھا۔جس وجہ سے شہزاد کی لاپروائی بہت بڑھ چکی تھی۔شہزاد کے باپ نے اس کو کئی مرتبہ سمجھایا کہ وقت ضائع کرنے کی بجائے اس کے ساتھ کھیت میں کام کروایا کرے یا پڑھنے جایا کرے لیکن شہزاد نے اپنی کسی عادت کو نہ بدلا۔پھر اس کے باپ نے ایک ترکیب سوچی اور شہزاد کو کہا کہ وہ صبح اس کے ساتھ کھیت میں چلے کیونکہ آج اس نے ایک خواب دیکھا ہے کہ ان کے کھیت میں جو سب سے اچھی بالی ہے اور ان کے بیج آئندہ سال بونے پر فصل کئی گنا زیادہ آئے گی۔
(جاری ہے)
اس لئے وہ کھیت میں ساتھ چلے تاکہ جو بالی سب سے اچھی ہو وہ توڑ کر گھر لے اور سا بالی کے بیج نکال کر رکھ لیں گے تاکہ اگلے سال ان کو بو کر اپنی فصل کو کئی گنا بڑھا سکیں۔
شہزاد نے فوراً حامی بھر لی کہ وہ صبح کھیت میں ناک کی سیدھ میں جانا ہو گا اور بالی توڑنی ہو گی۔ پیچھے مڑ کر توڑنے سے موجودہ فصل بھی خراب ہو جائے گی۔اب دونوں باپ بیٹا سو گئے اور صبح سویرے اُٹھ کر کھیت کی طرف چل پڑے۔کھیت میں پہنچ کر شہزاد کے باپ نے اس کو کہا کہ اب بالکل سیدھا کھیت میں چلا جائے اور جو بالی سب سے اچھی نظر آئے اس کو توڑ کر میرے پاس لے آنا۔شہزاد بہت خوش ہوا اور دوڑتا ہوا کھیت میں چلا گیا۔کھیت میں بہت ساری پکی ہوئی بالیاں آمنے سامنے دائیں بائیں موجود تھیں۔ہر بالی بے شمار دانوں سے بھری ہوئی تھی۔شہزاد نے جب ڈھیر ساری پکی ہوئی بالیاں دیکھیں تو خوش ہو گیا لیکن اس نے سوچا کہ آگے اس سے بھی اچھی اور دانوں سے بھری ہوئی بالیاں ہوں گی۔اس نے کوئی بالی نہ توڑی۔شہزاد کھیت میں آگے بڑھتا رہا۔یہاں تک کہ وہ کھیت کے دوسرے کنارے تک پہنچ گیا جہاں تمام بالیاں ابھی کچی تھیں۔
شہزاد نے سوچا کہ وہیں سے واپس مڑ جائے اور کھیت کے شروع میں دانے سے بھری بالیاں توڑ لے لیکن پیچھے مڑ کر نہ دیکھنے کی پابندی کی وجہ سے وہ کھیت میں واپس نہیں جا سکتا تھا۔اس لئے وہ پریشانی کے ساتھ خالی ہاتھ کھیت کے پہلے سرے کی طرف آگیا۔شہزاد کے باپ نے جب اس کو خالی ہاتھ آتے دیکھا تو پوچھا”بیٹا!کیا تم کو کوئی بھی بالی اچھی نظر نہیں آئی؟۔شہزاد نے افسردہ ہو کر کہا ابو جان! ہمارے کھیت میں ہر بالی ایک سے بڑھ کر ایک تھی لیکن میں یہ سمجھ کر آگے چلا جاتا تھا کہ شائد آگے اس سے اچھی اور دانوں سے بھری بالی مل جائے تو میں انہیں توڑ لوں گا جب کھیت کے آخری کونے پر پہنچا تو وہاں تمام بالیاں کچی تھیں۔
شہزاد کے والد نے اس کو پیار کرتے ہوئے کہا بیٹا!تم نے نادانی میں اپنا وقت ضائع کیا۔اب تم واپس آکر بالیاں نہیں توڑ سکتے ہو۔شہزاد اپنی نادانی پر سخت شرمندہ ہو گیا اور نہایت افسوس سے سر جھکایا۔شہزاد کے والد نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا بیٹا!عقلمند وہی ہے جو وقت کو ضائع نہیں کرتا اور ہر بالی کو دانے سے بھری دیکھ کر توڑ لیتا ہے۔شہزاد نے آئندہ وقت ضائع کرنے سے توبہ کر لی اور خوب دل لگا کر کام کرنے لگ گیا۔
اچھے بچو!گزرا وقت واپس نہیں لوٹتا۔وقت کی قدر کرنے والا ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے۔
Browse More Moral Stories
شہزادی دھنک کی سالگرہ
Shehzadi Dhanak Ki Salgirah
ادھوری عید
Adhoori EID
جشن آزادی مبارک ہو۔۔۔تحریر: مختار احمد
Jashn E Azadi Mubarak Ho
توازن
Tawazun
پر اسرار دستانے۔۔تحریر:مختار احمد
Purisrar Dastany
اللہ کادوست
ALLAH Ka Dost
Urdu Jokes
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
استاد شاگرد سے
Ustaad shagird se
سپاہی دیہاتی سے
Sipahi Dehati se
امیدوار
Umeedwar
چار پائی
Charpai
پانچ تاریخ
paanch tareekh
Urdu Paheliyan
مٹی گار ان کا کھاجا
mitti gaar unka kha ja
سب کے دستر خوان پر آئے
sab ke dasterkhan per aye
بے شک دن بھر پیتے جائیں
beshak din bhar peety jaye
سیج سدا اک بہتی جائے
saij sada ek behti jaye
اک شے دونوں رنگ دکھائے
ek shai dono rang dikhaye
موری سے نکلا اک سانپ
mori se nikla ek saanp